اسلام آباد(مہتاب حیدر) آئی ایم ایف کی گورننس اور کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کے سورین ویلتھ فنڈز (SWFs) متعدد عوامل کے باعث بدعنوانی کے خطرات کا شکار ہو سکتے ہیں۔آئی ایم ایف کے مطابق ان کی کارروائیوں میں عدم شفافیت اور اوپیسٹی بدعنوانی، اختلاس اور دھوکہ دہی جیسے غیر اخلاقی اقدامات کے مواقع پیدا کرتی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیاسی مداخلت بھی ایک بڑا خطرہ ہے کیونکہ SWFs کو عموماً حکومتی ادارے کنٹرول کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں انہیں ذاتی مفادات یا سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیے جانے کا امکان موجود رہتا ہے۔ مزید یہ کہ کمزور گورننس ڈھانچے، خصوصاً اُن ممالک میں جہاں کرپشن کا رجحان زیادہ ہے، نگرانی اور جواب دہی کو مزید کمزور کر دیتے ہیں۔فنڈ نے ملائیشیا کے 1MDB اسکینڈل کو ایک نمایاں مثال کے طور پر پیش کیا، جو SWFs کے ساتھ منسلک شدید اینٹی کرپشن خطرات کو اجاگر کرتا ہے۔آئی ایم ایف کے مطابق ان خطرات سے بچنے کے لیے لازمی ہے کہ مضبوط گورننس فریم ورک نافذ کیے جائیں، رپورٹنگ اور شفافیت کو بہتر بنایا جائے، اور سخت نگرانی و احتساب کو یقینی بنایا جائے۔149- رپورٹ کے مطابق 2023کا SWF ایکٹ ابھی تک مکمل طور پر نافذ نہیں ہوا اور حکام اس میں مناسب گورننس میکانزم اور حفاظتی اقدامات شامل کرنے کے لیے ترامیم پر کام کر رہے ہیں۔