اسلام آباد ( طاہر خلیل ) اسلام آباد میں وفاقی حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ طورخم کی بندش سے ایک ماہ میں افغانستان کو 45 ملین ڈالر کا نقصان ہوا جبکہ افغان ٹرانزرٹ ٹریڈ کے نام پر اسمگلنگ سے پاکستان کو سالانہ 3 کھرب 42 ارب روپے کا نقصان ہوتا رہا ، افغانستان سے تجارتی بندش عام پاکستانی کی زندگی پر تقریباً کوئی اثر نہیں پڑا ،ذرائع نے کہاکہ پاکستان کا11 اکتوبر 2025 کو افغان سرحد بند کرنا ردعمل نہیں بلکہ تجارتی نظام کی اصلاح کا باعث ہے، پاکستان نے وہ تمام راستے بند کیے جو اسمگلنگ، منشیات، غیر قانونی اسلحہ اور دہشتگردی کے بنیادی ذرائع تھے ، سیکورٹی ذرائع کے مطابق افغانستان کی 70 سے80٪ تجارت پاکستان کی سڑکوں اور بندرگاہوں پر منحصر ہے افغانستان میں سامان کراچی کے راستے 3سے4 دن میں پہنچتا ہے، جبکہ ایران کے راستے سے 6سے8 دن میں پہنچے گا،وسطی ایشیائی ممالک کے راستے تجارتی سامان کو افغانستان کیلئے 30 دن سے بھی زیادہ لگ جائیں گے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نام پر اسمگلنگ کا سامان پاکستان میں داخل ہوتارہاحقائق کے مطابق پاکستان کو ہرسال 3.4 کھرب روپے کا نقصان اسمگلنگ سے ہوتا تھاافغان ٹرانزٹ سے تقریباً 1 کھرب روپے کا سامان واپس آ جاتا تھا، جو اضافی نقصان کا سبب بنتاتھاطورخم کی بندش سے ایک ماہ میں افغانستان کو 45 ملین ڈالر کا نقصان ہواچند ہفتوں میں افغانستان کیلئے تمام سرحدوں کا مجموعی نقصان 200 ملین ڈالر سے تجاوز کر گیا 5,000 سے زائد ٹرک پھنسے، اور افغان فصلیں و پھل، جو پاکستان میں منڈی کے انتظار میں تھے۔