• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رات کی گہری نیند ہی کانوں میں سیٹیاں بجنے کا بڑا علاج

کراچی (رفیق مانگٹ) آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق رات کی گہری نیند ہی کانوں میں سیٹیاں بجنے کا بڑا علاج ،ٹنیٹس او رگہری نیند دماغ کے ایک ہی میکانزم پر کام کرتے ہیں،گہری نیند ٹنیٹس کی دماغی سرگرمی عارضی طور پر دبا سکتی ہے ،ٹنیٹس کا کوئی حتمی علاج نہیں، مگر نیند کا کردار اہم ہو کر سامنے آیا ہے۔دنیا بھر میں کروڑوں لوگ ایک ایسی کیفیت سے گزرتے ہیں جو بظاہر معمولی دکھائی دیتی ہے مگر زندگی کی کیفیت کو شدید متاثر کر سکتی ہے— ٹنیٹس۔ کانوں میں مسلسل گھنٹی، بھنبھناہٹ یا سیٹی جیسی آوازوں کا احساس، جس کی کوئی بیرونی وجہ موجود نہیں ہوتی۔ اس کا کوئی قطعی علاج نہ ہونے کے باوجود ایک سوال عرصے سے محققین کے ذہنوں میں گردش کرتا رہا ہے کہ کیا دماغ کی وہ حالت جو ہمیں پرسکون نیند دیتی ہے، انہی آوازوں کو دبانے میں بھی کوئی کردار ادا کرتی ہے؟ آکسفورڈ یونیورسٹی کی نئی تحقیق اسی بنیادی معمہ کو کھولتی ہوئی نظر آتی ہے۔ آکسفورڈ کے سائنسدان لینس ملنسکی اور ان کے ساتھیوں نے 2022 سے اس موضوع پر توجہ دی۔ ابتدا میں انہوں نے نیند اور ٹنیٹس کے باہمی تعلق پر ایک جامع جائزہ پیش کیا، جس میں پہلی بار یہ تجویز دی گئی کہ گہری نیند کے دوران دماغ کی وہ خودکار لہریں جو ہمیں سکون پہنچاتی ہیں، وہی ٹنیٹس سے متعلق بے قابو دماغی سرگرمی کو بھی دبا سکتی ہیں ۔2024 میں، محققین نےایک چھوٹے جانور (فرٹ) پر تجربہ کیا جس کے کان انسانوں سے بہت ملتے ہیں ۔ انہیں مختلف سطح کا تیز شور سنایا گیا تاکہ ٹنیٹس جیسی کیفیت پیدا کی جا سکے۔ حیران کن بات یہ تھی کہ جن جانوروں میں ٹنیٹس کے آثار زیادہ شدید تھے، وہی نیند کی خرابی کا بھی شکار ہوئے۔ لیکن جیسے ہی یہ جانور بالآخر گہری نیند کے مرحلے میں داخل ہوئے، ان کے دماغ میں ٹنیٹس سے منسلک hyperactivity نمایاں طور پر دبی ہوئی پائی گئی۔
اہم خبریں سے مزید