کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ میں وکلا کنونشن کا انعقاد کیاگیا۔ وکلا پولیس کی رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے نیو بار روم پہنچ گئے۔ کنونشن میں وکلا قیادت کی طرف سے رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ کے مراسلہ اور سندھ ہائی کورٹ میں وکلاء کے خلاف پولیس گردی کے خلاف پیر 24 نومبرکو سندھ بھر میں وکلاء نے ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ستائیسویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلا کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں نیو بار روم میں وکلا کنونشن کا اعلان کیا گیا تھا جسے بعد میں ہائیکورٹ کے کھلے ہوئے حصے میں منتقل کئے جانے کا اعلان کیا گیا ۔ تاہم رجسٹرار کی جانب سے عدالتی حدودکے استعمال پر پابندی عائد کی گئی۔ ہفتے کی صبح وکلا کی بڑی تعداد اچانک ہائیکورٹ پہنچی۔ وہاں تعینات پولیس اہلکاروں نے ان کو روکنے کی کوشش کی تو پولیس اہلکاروں پر تشدد کرتےہوئے وکلا نیو بار روم پہنچ گئے۔27 ویں ترمیم کے خلاف وکلاء کنونشن میں شرکت کے لئے سکھر سے وکلا کا قافلہ سندھ ہائیکورٹ کے باہر پہنچ گیا ۔سندھ ہائیکورٹ بار کے جنرل سیکرٹری مرزا سرفراز نے وکلا کا استقبال کیا ۔مرزا سرفراز نے بتایا کہ ہم وکلا کنونشن نیو باروم میں کرنا چاہ رہے تھے ،ہائیکورٹ بار کے صدر اور کچھ اراکین نے تحفظات کا اظہار کیا اور اس کنونشن کو منسوخ کردیا، رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے آرڈر جاری کردیا کہ تقاریر اور نعرے بازی سے ہائی کورٹ کا وقار مجروح ہوتا ہے،ہم آئین کی پاسداری اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، ہم نے اپنا کنونشن نیو بار روم سے شفٹ کرکے ر منقعد کرنے کا اعلان کیا ہے، سکھر ،حیدر آباد اور پورے صوبے سے وکلا کے قافلے یہاں پہنچ رہے ہیں، کراچی بار سے ایک بڑی ریلی صدر عامر نواز وڑائچ کی قیادت میں پہنچ رہی ہے،ہماری تحریک پرامن ہے اگر کسی نے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی تو ہم ذمہ دار نہیں ہوں گے۔27 ویں ترمیم کے خلاف وکلا کنونشن منعقد ہوا۔کنونشن میں شرکت کے لئے کراچی بار کی جانب سے سٹی کورٹ سے سندھ ہائیکوٹ تک ریلی نکالی گئی۔ریلی کی قیادت کراچی بار کے صدر عامر نواز وڑائچ اور سیکرٹری رحمان کورائی نے کی۔ریلی میں بڑی تعداد میں وکلانے شرکت کی۔وکلا کی جانب سے 27ویں ترمیم کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔27 ویں ترمیم کے خلاف وکلا کنونشن شروع ہوتے ہی نوجوان وکلا نے نعرے باز ی کی، سندھ ہائیکورٹ میں داخلہ سے روکنے پر وکلا اور پولیس میں تصاد م ہوا، پولیس اہلکاروں نے وکلا کو اندر جانے سے روکا تھا ،وکلا نے دھکے دے کر پولیس اہلکاروں کو دروازے سے ہٹا دیا۔ وکلا نے پولیس کو سندھ ہائیکورٹ سے باہر نکال دیا،وکلا نے پولیس پر تشدد کیا ، افسر کی وردی بھی پھاڑ د ی، پولیس کی جانب سے وکلا کو سندھ ہائیکورٹ میں داخل ہونے سے روکنے پر تصاد م ہوا ، وکلا نے سندھ ہائی کورٹ میں نعرے بازی کی۔