انصار عباسی
اسلام آباد :…پنجاب پولیس نے دی نیوز کے ساتھ شیئر کیے گئے اعداد و شمار میں بتایا ہے کہ خصوصاً کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ کے قیام کے بعد سے صوبے بھر میں جرائم کی شرح میں بڑی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس رپورٹ میں 2023ء سے لیکر اکتوبر 2025ء تک کے اعداد شمار کا تقابل پیش کیا گیا ہے، جسے دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ ڈکیتی، لوٹ مار اور چھینا جھپٹی کے واقعات میں دو ہندسی (Double Digit) کمی آئی ہے۔ اکتوبر 2024ء سے اکتوبر 2025ء کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ مختلف جرائم میں 65؍ فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے جبکہ ڈیٹا کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ دوران ڈکیتی جنسی زیادتی (ریپ) جیسے واقعات 100؍ فیصد تک کم ہوئے ہیں۔ دی نیوز نے پنجاب حکومت سے درخواست کی تھی کہ جرائم کے حوالے سے معلومات فراہم کی جائیں۔ یہ درخواست آئی جی پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انوار کو بھیجی گئی جنہوں نے یہ ذمہ داری ایس ایس پی (اے آئی جی) آپریشنز پنجاب زاہد نواز مروت کو سونپی کہ اس اخبار کے ساتھ ڈیٹا شیئر کیا جائے۔ اے آئی جی مروت کی جانب سے فراہم کردہ تقابلی اعداد و شمار کے مطابق 2023ء کے مقابلے میں 2025ء میں ڈکیتی، رہزنی اور چھینا جھپٹی کے واقعات میں 36؍ فیصد تک کمی آئی ہے۔ اس نوعیت کے مقدمات کی تعداد 2023ء میں ایک لاکھ 20؍ ہزار 494؍ تھی جو 2024ء میں کم ہو کر ایک لاکھ 6؍ ہزار 414؍ رہ گئی، اور پھر 2025ء میں نمایاں کمی کے ساتھ صرف 68؍ ہزار 530؍ تک آگئی۔ اسی طرح گاڑی چوری کے واقعات میں بھی دو سال کے دوران 23؍ فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ یہ تعداد 2023ء میں ایک لاکھ 23؍ ہزار 423؍ سے کم ہو کر 2024ء میں 99؍ ہزار 431؍ اور 2025ء میں مزید کمی کے ساتھ 76؍ ہزار 77؍ رہ گئی۔ گاڑی چھیننے کے واقعات بھی کم ہوئے اور 2023ء میں 10؍ ہزار 800؍ سے کم ہو کر 2025ء میں 7؍ ہزار 94؍ رہ گئے۔ اکتوبر 2024ء اور اکتوبر 2025ء کے جرائم کے اعداد و شمار کا موازنہ بھی مجموعی جرائم میں نمایاں کمی ظاہر کرتا ہے۔ اے آئی جی مروت نے وضاحت کی کہ اکتوبر 2025ء کا مہینہ سی سی ڈی کی موثر کارکردگی کا واضح ثبوت ہے۔ اکتوبر 2024ء کے مقابلے میں ہر قسم کے جرم میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی، اور کئی جرائم میں نصف سے بھی زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی۔ شیئر کردہ اعداد و شمار کے مطابق: لوٹ مار (Robbery) کے واقعات 5,983 سے کم ہو کر 2,544 رہ گئے، یعنی 57.48 فیصد کمی، ڈکیتی (Dacoity) کے کیسز 117؍ سے کم ہو کر 41؍ رہ گئے، یعنی 64.96؍ فیصد کمی، موٹرسائیکل چھیننے کے واقعات 1,420 سے کم ہو کر 669؍ ہو گئے، یعنی 52.89؍ فیصد کمی، کار چھیننے کے کیسز 13؍ سے کم ہو کر 6؍ رہ گئے، یعنی 53.85؍ فیصد کمی، دیگر گاڑیاں چھیننے کے واقعات 31؍ سے کم ہو کر 15؍ ہوئے، یعنی 51.61؍ فیصد کمی، کار چوری کے واقعات 111؍ سے کم ہو کر 50؍ رہ گئے، یعنی 54.95؍ فیصد کمی، موٹرسائیکل چوری 7,878 سے کم ہو کر 4,597 رہی، یعنی 41.65؍ فیصد کمی، دیگر گاڑیوں کی چوری 347؍ سے کم ہو کر 197؍ رہ گئی، یعنی 43.23؍ فیصد کمی، رپورٹ میں سنگین نوعیت کے جرائم میں بھی نمایاں کمی کو اجاگر کیا گیا ہے: قتل کے ساتھ ڈکیتی یا رہزنی کے کیسز 22؍ سے کم ہو کر 14؍ رہ گئے، یعنی 36.36؍ فیصد کمی، جبکہ صوبے میں ڈکیتی یا رہزنی کے ساتھ ریپ کے مقدمات اکتوبر 2025ء میں صفر رہے، جو اکتوبر 2024ء میں 7 تھے، اس طرح 100؍ فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ حکومتِ پنجاب اس نمایاں بہتری کا کریڈٹ کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو دیتی ہے۔ پنجاب پولیس بھی ان اعداد و شمار کو سی سی ڈی کی عملی کامیابی کا ثبوت قرار دے رہی ہے۔ یہ اسپیشلائزڈ یونٹ، جس پر میڈیا اور سیاسی حلقوں کے کچھ حصوں سے تنقید بھی ہوتی ہے، جرائم پیشہ نیٹ ورکس کیخلاف انٹیلی جنس پر مبنی حکمت عملی اور ٹارگٹڈ آپریشنز کیلئے قائم کیا گیا تھا۔