• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ICCBS، ڈاکٹر عطا الرحمٰن کو پیٹرن انچیف کے عہدے سے ہٹانے کی تجویز

کراچی (سید محمد عسکری) جامعہ کراچی سے انتظامی طور پر الگ کرکے پرائیویٹ افراد کے رحم کرم پر کیے جانے والے عالمی شہرت یافتہ تحقیقی ادارے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بایولوجیکل سائنسز (آئی سی سی بی ایس) کے قواعد میں بڑی تبدیلی کی تیاری کی جارہی ہے، جن کے تحت معروف سائنسدان ڈاکٹر عطاالرحمان کو پیٹرن اِن چیف کے عہدے سے فارغ کرنے اور نئے ڈائریکٹر کی تقرری کے لیے تین رکنی سرچ کمیٹی قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ مجوزہ کمیٹی میں دو نجی افراد نادرہ پنجوانی اور عزیز جمال جبکہ تیسرے رکن کے طور پر سندھ کی اہم حکومتی شخصیت سندھ شامل ہوں گے۔ نئی سرچ کمیٹی بغیر اشتہار اور باقاعدہ سلیکشن پروسیس کے ڈائریکٹر کی نامزدگی کرے گی، جبکہ تینوں اراکین میں سے کوئی بھی پی ایچ ڈی نہیں ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ نادرہ پنجوانی اور عزیز جمال وہی افراد ہیں جنہوں نے آئی سی سی بی کی 12 عمارتوں میں سے چار عمارتوں کی تعمیر میں ڈونیشنز فراہم کیں اور اب وہی ڈائریکٹر کی تقرری کے لیے بااختیار کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔ آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے 70 ایکڑ رقبے پر قائم ایک وسیع تحقیقی کمپلیکس ہے، جس میں 12 سائنسی مراکز، 25 عمارتیں، 40 رہائشی مکانات، 5 ہاسٹلز اور تقریباً 100 ارب روپے مالیت کا سائنسی آلات موجود ہیں۔ ادارے کی 99 فیصد فنڈنگ وفاقی حکومت اور عالمی ڈونر ایجنسیوں سے آتی ہے، جب کہ پاکستانی ڈونرز کی مجموعی شراکت ایک فیصد سے بھی کم بتائی جاتی ہے۔ مجوزہ قانون کے تحت تین رکنی سرچ کمیٹی میں شامل اراکین کا تعلیمی پس منظر پی ایچ ڈی نہیں ہے، حالانکہ ادارہ دہائیوں سے دنیا کے اعلیٰ محققین کی نگرانی میں چلتا رہا ہے۔ آئی سی سی بی ایس کے 12 تحقیقی مراکز میں یونیسکو سینٹر، پنجوانی سینٹر، ایچ ای جے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، لطیف ابراہیم جمال نینو ٹیکنالوجی سینٹر، تھرڈ ورلڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینٹر، جمیل الرحمان سنیٹر فار جینومکس ریسرچ سمیت دیگر نمایاں مراکز شامل ہیں۔آئی سی سی بی ایس کے قیام کی بنیاد 1967 میں ڈاکٹر سلیم الزمان صدیقی نے رکھی، جو 1990 تک ڈائریکٹر رہے۔ ان کے بعد ڈاکٹر عطاالرحمان 2008 تک اور پھر ڈاکٹر اقبال چوہدری 2022 تک ڈائریکٹر رہے۔ ڈاکٹر اقبال چوہدری کے ریٹائرمنٹ کے باوجود عہدے پر برقرار رہنے کا معاملہ عدالت گیا، جہاں عدالت کے حکم پر انہیں ہٹایا گیا۔نئے قانون کی تیاری میں محکمہ صحت سندھ نے اہم کردار ادا کیا ہے، تاہم اس مسودے کی منظوری جامعہ کراچی کی سینٹ، سنڈیکیٹ، اساتذہ، ملازمین اور طلبہ سے نہیں لی گئی۔ اس کے علاوہ سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور چارٹر کمیٹی کو بھی بائی پاس کیا گیا ہے، حالانکہ قانون کے مطابق نئے ڈگری دینے والے اداروں کی منظوری ان دونوں اداروں سے لازمی ہوتی ہے۔ مجوزہ ترامیم میں ڈاکٹر عطاالرحمان کی جگہ وزیراعلیٰ سندھ کو پیٹرن اِن چیف مقرر کرنے کی تجویز شامل ہے، حالانکہ ڈاکٹر عطاالرحمان نے جاپان، امریکا، برطانیہ اور جرمنی سے مجموعی طور پر درجنوں ملین ڈالر کے فنڈز آئی سی سی بی ایس کے لیے حاصل کیے تھے اور دنیا کے چھ نوبل انعام یافتہ سائنسدان ادارے کی ترقی کو ان کی کاوشوں کا نتیجہ قرار دے چکے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید