کراچی (اسٹاف رپورٹر)گلشن اقبال نیپا چورنگی کے قریب گزشتہ شب ڈپارٹمنٹل اسٹور کے سامنے مین ہول میں گر کر لاپتہ ہونے والے 3 سالہ بچے ابراہیم کی لاش 15 گھنٹے کے بعد نکال لی گئی ، مشتعل افراد کی جانب سے ٹائروں کو نذر آتش اور احتجاجی دھرنا دیکر ٹریفک بھی معطل کر دیا گیا، ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار بھی موقع پر موجود مشتعل افراد کو دیکھ کر گاڑی سے اترے بغیر واپس چلے گئے۔تفصیلات کے گلشن اقبال نیپا چورنگی کے قریب ڈپارٹمنٹل اسٹور کے سامنے اتوار کی شب مین ہول میں گر کر لاپتہ ہونے والے کمسن بچے کی تلاش میں تقریباً 14 گھنٹے کے بعد ہیوی مشینری کی مدد سے ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا۔ریسکیو 1122 کے عملے کی جانب سے بھی جدید یو ایس ریڈار بھی موقع پرپہنچایا گیا جس کی مدد سے بچے کی تلاش شروع کینے گئی ۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق جس مین ہول میں معصوم بچہ گر کر لاپتہ ہوا اس میں پانی کا بہاؤ بہت زیادہ تھا جس کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا رہا۔ اتوار کی شب 10 بجے کے قریب 3 سالہ ابراہیم والدین کے ہمراہ ڈپارٹمیٹل اسٹور سے نکل کر اس مین ہول پر کھڑا ہوا تھا جس کا ڈھکن نہ ہونے کی وجہ سے عارضی طور پر گتے کی مدد سے بند کیا گیا تھا ۔ گتہ بچے کا وزن برداشت نہ کر سکا جس کے بعد ابراہیم مین ہول میں گر کر لاپتہ ہوگیا تھا۔ تقریباً 15 گھنٹوں کے بعد کے ایم سی کے ملازم نے جائے حادثہ سے آدھا کلو میٹر دور نالے سے بچے کی لاش نکال لی ۔ بچے کی لاش نالے میں سلیب کے نیچے پھنسی ہوئی تھی۔ بچے کی لاش کو نکال کر اہلخانہ کے حوالے کر دیا گیا۔متوفی ابراہیم کے دادا کا کہنا تھا کہ میرے جیسا شخص ان اداروں کے خلاف کیا کارروائی کر سکتا ہے؟ان کا کہنا تھا کہ اب ان اداروں کو ہوش آجانا چاہیے تاکہ کسی اور کا لخت جگر اس طرح سے موت کی آغوش میں نہ چلے جائے۔جس کے گھر کا پیارا جاتا ہے درد اسی کو ہوتا ہے ، حمکرانوں کو کیا پتا کہ اپنا کوئی جائے تو کیا دکھ ہوتا ہے ۔ واقعہ کی بعد ابراہیم کی والدہ اور والد کی حالت خراب ہو گئی ۔ابراہیم کی والدہ چیخ چیخ کر اپنے لخت جگر کو پکارتی رہی اور وہاں موجود افراد سے اپنے بچے کو واپس لانے کا کہتی رہی۔متوفی ابرہیم کے والد کا چائے کی پتی کا کاروبار ہے۔متوفی کے ورثاء کا کہنا ہے کہ اپنی مدد آپ کے تحت چندہ جمع کر کے ہیوی مشینری منگوائی گئی لیکن متعلقہ حکام کا کئی گھنٹوں تک کوئی کو پتا نہیں تھا۔