• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی پنجاب کے میڈیکل سیکٹر میں اصلاحات و جدت کا نمونہ

انصارعباسی
اسلام آباد ----:صرف 8؍ برسوں میں راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی (آر ایم یو) نے خود کو پنجاب کی سب سے متحرک اور ترقی پسند سرکاری طبی درسگاہوں کے طور پر منوایا ہے اور وہ سنگِ میل حاصل کیے ہیں جو عموماً سرکاری جامعات سے وابستہ نہیں ہوتے۔ مئی 2017ء میں نشتر میڈیکل یونیورسٹی ملتان اور فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کے ساتھ قائم ہونے والی آر ایم یو پنجاب کی ان 7؍ سرکاری میڈیکل یونیورسٹیوں کے توسیعی نیٹ ورک کا حصہ بن گئی ہے جن میں لاہور کی 4؍ جامعات بھی شامل ہیں۔ اس نمائندے کے آر ایم یو کے دورے اور اس کے نظام، کامیابیوں اور طویل المدتی ویژن کے جائزے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یونیورسٹی انفراسٹرکچر کی ترقی، علمی معیار اور ادارہ جاتی اصلاحات کے اپنے 15؍ سالہ منصوبے سے بہت آگے بڑھ چکی ہے۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ یونیورسٹی نے بہتر سرکاری فنڈنگ کا انتظار کیے بغیر ترقی کی اور زیادہ تر اپنے ہی پیدا کردہ وسائل خصوصاً سابق طلبہ کے فراخ دلانہ عطیات پر انحصار کیا۔ اس مالی ماڈل نے آر ایم یو کو وہ کامیابیاں حاصل کرنے کے قابل بنایا جو سرکاری اداروں میں بہت کم دیکھنے کو ملتی ہیں یعنی مسلسل جدت، تیز رفتار ترقی اور باقاعدہ کارکردگی۔ جو بھی کئی برس بعد آر ایم یو واپس آیا، اس کے لیے تبدیلی حیران کن ثابت ہوتی ہے۔ عمارتوں اور احاطوں سے لے کر صفائی اور ہریالی و سر سبز ماحول تک ہر چیز بہترین حالت میں موجود ادارے کی عکاسی کرتی ہے۔ آر ایم یو کی ترقی کا بڑا حصہ اس کے موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر محمد عمر کو دیا جاتا ہے جن کی قیادت نے یونیورسٹی کو نئی شکل دینے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ ان کی سربراہی میں آر ایم یو نے بین الاقوامی معیار کے نصاب اپنائے؛ ایسے جدید اسیسمنٹ سسٹمز متعارف کرائے جو نہ صرف تدریسی اسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں بلکہ تعلیمی عملے اور سینئر ایڈمنسٹریٹرز، بشمول وائس چانسلر، سب کیلئے یکساں ہیں؛ دیانت داری، پیشہ ورانہ صلاحیت اور جوابدہی کے کلچر کو فروغ دیا؛ اور شفاف اور کارکردگی کی بنیاد پر چلنے والا علمی ماحول قائم کیا۔ ساتھیوں کا کہنا ہے کہ آر ایم یو کی ترقی جتنی ادارہ جاتی منصوبہ بندی کی داستان ہے اتنی ہی ڈاکٹر عمر کی میڈیکل ایجوکیشن کو جدید بنانے کے عزم کی عکاس بھی ہے۔ ان کی قیادت میں آر ایم یو نے ایم بی بی ایس کا پورا نصاب ورلڈ فیڈریشن فار میڈیکل ایجوکیشن (ڈبلیو ایف ایم ای) اور پی ایم ڈی سی کے معیار کے مطابق اپ گریڈ کیا، اور اس طرح وہ پنجاب کی پہلی سرکاری میڈیکل یونیورسٹی بن گئی جس نے نئے نصاب کو پروگرام کے پانچوں برسوں پر مکمل طور پر نافذ کیا۔ آر ایم یو نے گریجویٹ میڈیکل ایجوکیشن کیلئے امریکا کے معروف ادارے اے سی جی ایم ای کے ماڈل کو بھی اختیار کیا ہے اور آر ایم یو ای ریزیڈنسی پروگرام متعارف کرایا ہے۔ یہ ایک مقامی، ڈیجیٹل اور کاپی رائٹ سے محفوظ سسٹم ہے جو ریزیڈنسی ٹریننگ کے معیار کی نگرانی کرتا ہے۔ پاکستان میں کوئی اور میڈیکل ادارہ ایسا ماڈل تیار نہیں کر پایا۔ یونیورسٹی نے پاکستان کی ضروریات کے مطابق ایک مقامی ریسرچ ماڈل بھی تیار کیا ہے جس میں طلبہ، ریزیڈنٹس، فیکلٹی اور ویزٹنگ اسکالرز شامل ہیں۔ آر ایم یو 7؍ علمی جرائد شائع کرتا ہے جن میں صحت، ماحول اور نرسنگ کے خصوصی ایڈیشن بھی شامل ہیں۔ تمام جرائد پی ایم ڈی سی اور ایچ ای سی سے منظور شدہ ہیں، جبکہ فیکلٹی جرنل اسکوپس میں انڈیکسڈ ہے، جو کسی نئی قائم ہونے والی سرکاری یونیورسٹی کیلئے ایک منفرد اعزاز ہے۔ یونیورسٹی نے گزشتہ پانچ برسوں میں 10؍ پی ایچ ڈی پروگرام، 7؍ ماسٹرز پروگرام، 12؍ ڈپلومہ اور 4؍ سرٹیفکیٹ پروگرام بھی شروع کیے ہیں، جس سے آر ایم یو پنجاب کے تیزی سے ترقی کرنے والی تعلیمی اداروں میں شمار ہونے لگا ہے۔ ایک مضبوط فیکلٹی ڈیویلپمنٹ پروگرام بھی دکھایا گیا، جو شفاف، کے پی آئی پر مبنی ایویلیوایشن سسٹم کے ذریعے چلتا ہے۔ اس نظام سے میرٹ پر ترقی، پیشہ ورانہ بہتری اور احتساب یقینی بنایا جاتا ہے۔ آر ایم یو پاکستان کی واحد میڈیکل یونیورسٹی ہے جس کے پاس 60؍ کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر شدہ خصوصی سیمولیشن میڈیکل ایجوکیشن لیب موجود ہے۔ اس کا دوسرا بڑا منصوبہ جو 11؍ شعبوں پر مشتمل ریسرچ لیبز کمپلیکس ہے، 2026ء میں مکمل ہوگا اور اسے پی ایچ ڈی فیکلٹی چلائے گی۔ آر ایم یو نے جدید ترین ڈیجیٹل ایل ایم ایس اور سی ایم ایس سسٹمز بھی اپنا لیے ہیں، اور تدریس و تربیت کیلئے دو جدید اسمارٹ کلاس رومز قائم کیے ہیں، جو پنجاب کی سطح پر آر ایم یو کو منفرد بناتے ہیں۔ آر ایم یو نے ڈیزیز (بیماریوں پر تحقیق کا) ڈیٹا سینٹر بھی قائم کیا ہے جو تحقیق کیلئے استعمال ہوگا۔ آر ایم یو میں داخل ہوتے ہی یہاں آنے والوں کا استقبال شاندار ہریالی سے ہوتا ہے۔ ڈاکٹر عمر کے مطابق یونیورسٹی اب سرکاری گرین کیمپس معیار پر پوری اترتی ہے، جہاں بڑا سولر پاور سسٹم، بارش کا پانی کا ذخیرہ کرنے کا نظام اور ایک میاواکی جنگل موجود ہے جو بطور ریسرچ ماڈل استعمال ہوتا ہے۔ آر ایم یو کی فیکلٹی 3؍ بڑے ٹیچنگ اسپتالوں میں کلینیکل سروسز فراہم کرتی ہے اور 25؍ اسپیشلٹیز میں خدمات فراہم کرتی ہے، جس سے راولپنڈی کے ہیلتھ کیئر ڈلیوری سسٹم کو نمایاں تقویت ملی ہے۔ یونیورسٹی کا بین الاقوامی المنائی نیٹ ورک تحقیق، ترقی اور انفراسٹرکچر کیلئے کروڑوں روپے کے عطیات دیتا ہے۔ مقامی المنائی تنظیم (راولینز) یونیورسٹی کے امور اور طلبہ کی فلاح میں بھرپور کردار ادا کرتی ہے۔ آر ایم یو مالی لحاظ سے کمزور طلبہ کیلئے مضبوط اسکالرشپ پروگرام بھی چلاتا ہے، جو اس کے جامع اور شامل تعلیمی فلسفے کی عکاسی کرتا ہے۔ اپنی غیر معمولی ترقی کے باعث آر ایم یو ہائر ایجوکیشن کمیشن اور ٹائمز ہائر ایجوکیشن دونوں کی جانب سے ملک کی بہترین سرکاری یونیورسٹیوں میں شامل کیا گیا ہے، جو ایک نو قائم شدہ سرکاری میڈیکل یونیورسٹی کیلئے قابل ذکر اعزاز ہے۔ قابل تحسین بات یہ ہے کہ یونیورسٹی کی قیادت میں شامل کم از کم 7؍ سینئر ارکان، جن میں ڈاکٹر عمر بھی شامل ہیں، کوئی تنخواہ، سہولیات، گاڑی یا ڈرائیور نہیں لیتے۔ وہ اسے ’’ادارے کی خدمت‘‘ (Payback Mission) کے طور پر دیکھتے ہیں، اس ادارے کی خدمت جس نے انہیں نوجوان ڈاکٹروں کے طور پر تعلیم دیکر گریجویٹ بنایا۔ 
اہم خبریں سے مزید