کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر) بلوچستان ٹی بی کنٹرول پروگرام کے صوبائی منیجر ڈاکٹر شیرافگن رئیسانی نے کہا ہے کہ رواں سال ٹی بی کے کیسز 16 ہزار سے بڑھ کر 18 ہزار تک پہنچ گئےمتاثرہ افراد میں مرض کی تشخیص کے بعد علاج معالجہ کو یقینی بنایا گیا ٹی بی پروگرام کے ذریعے صوبے کے 250 سینٹرز میں مریضوں کی مفت تشخیص کا سلسلہ جاری ہے20 اضلاع میں حکومت اور نجی شعبے کے تعاون سے 650 ڈاکٹرز پرائیویٹ اسپتالوں میں ٹی بی کی تشخیص اور علاج یقینی بنا رہے ہیں یہ باتیں انہوں نے ڈسٹرکٹ جیل کوئٹہ کے سپرنٹنڈنٹ ایس ایس پی حمید اللہ پیچی ،بلوچستان ٹی بی کنٹرول پروگرام کے پراجیکٹ منیجر ڈاکٹر عرفان ،فوکل پرسن ڈاکٹر شاہد ترین ،سینئر پروگرام آفیسر ڈاکٹر حضرت بلال ،سینئر پروگرام آفیسرڈاکٹر بہاول ، ایم ڈی آر کوآرڈینیٹر ڈاکٹر وحید ، ڈپٹی پراونشل کوآرڈینیٹرڈاکٹر خالد محمد شہی و دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہیں ڈاکٹر شیر افگن رئیسانی نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں 100 سے زائد جدید ایف ایم مائیکروسکوپ، 30 عدد آرٹیفیشل انٹیلی جنس ڈیجیٹل ایکسرے مشینیں مہیا کی گئی ہیں ،ٹی بی کی خطرناک قسم رزیسٹنس ٹی بی کے علاج کے مراکز کو 3 سے بڑھاکر 11 کردیا گیا ہے پہلی مرتبہ صوبے کی 12 جیلوں میں صحت اسکریننگ پروگرام شروع کیا گیا ہےستمبر 2025 کے دوران مجموعی طور پر 2930 قیدیوں کی اسکریننگ مکمل کی گئی جدید ترین ڈیجیٹل ایکسرے ٹیکنالوجی کے ذریعے 2930 افراد کا ایکسرے کیا گیاتمام کیسز ادویات کے لیے حساس پائے گئے اور کوئی ڈرگ ریزسٹنس سامنے نہیں آیا ایچ آئی وی اسکریننگ کے دوران 8 مثبت کیسز سامنے آئے ہیپاٹائٹس بی میں 61 اور ہیپاٹائٹس سی میں 93 کیسز کی نشاندہی ہوئی۔