لاہور(آصف محمود بٹ) پاکستان پیپلز پارٹی کی رکنِ قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں خواتین کا کردار ہمیشہ مرکزی رہا ہے اور ملک کی جمہوری و قانونی پیش رفت خواتین قانون سازوں کے بغیر ممکن نہیں تھی۔ وہ پاکستان سول سروسز اکیڈمی (CSA) میں 53ویں کامن ٹریننگ پروگرام کے زیر تربیت افسران سے خطاب کر رہی تھیں، جہاں انہیں خصوصی طور پر سی ایس اے میں منائے جانے والے سندھی کلچرل ڈے کی تقریب کے موقع پر مدعو کیا گیا تھا۔ اپنی جامع پریزنٹیشن "خواتین کا پارلیمنٹ میں عروج: سیاسی سفر، انتخابی راستے اور قانون سازی" میں ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے خواتین کے آئینی حقوق، انتخابی نظام، پارلیمانی شرکت اور قانون سازی میں ان کے کردار کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئینِ پاکستان خواتین کو مساوات، عدمِ امتیاز، روزگار، عوامی مقامات تک رسائی اور سیاسی و سماجی زندگی میں مکمل شرکت کی ضمانت دیتا ہے، مگر عملی دنیا میں خواتین کو اب بھی انتخابی، سماجی اور ادارہ جاتی سطح پر متنوع چیلنجوں کا سامنا ہے۔ڈاکٹر شاہ نے بتایا کہ قومی اسمبلی میں خواتین کی مجموعی تعداد 72 ہے جن میں 60 مخصوص نشستوں اور 12 براہِ راست منتخب نشستوں پر ہیں، جبکہ 18 خواتین سینیٹ میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستیں اگرچہ نمائندگی کا اہم ذریعہ ہیں، تاہم خواتین کی اصل سیاسی قوت تب بڑھے گی جب وہ زیادہ تعداد میں عام نشستوں سے منتخب ہو کر آئیں گی۔ اس سلسلے میں انہوں نے سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ خواتین امیدواروں کو زیادہ ٹکٹس دیں اور انتخابی فیس مکمل طور پر معاف کریں تاکہ ان کی الیکٹیبلٹی بڑھے۔انہوں نے کہا کہ تعداد میں کم ہونے کے باوجود خواتین اراکین نے ہمیشہ اپنی کارکردگی سے توقعات کو پیچھے چھوڑا ہے۔