اسلام آباد (مہتاب حیدر) درآمدی ڈیٹا میں 35 ارب ڈالر کے تضادات پائے جانے کے بعد آئی ایم ایف نے پاکستان پر شماریاتی اصلاحات کی شرط عائد کر دی۔ سات برس میں درآمدی اعداد و شمار میں بڑے فرق کی نشاندہی، آئی ایم ایف کی تازہ رپورٹ میں میکرو اکنامک شماریات مضبوط بنانے پر زور، حکومت نے درآمدی ڈیٹا کے معیار و طریقۂ کار کا جامع جائزہ لینے کا عہد کیا اور نظرثانی شدہاعداد و شمار اور وضاحتیں عوام کے سامنے لانے کی یقین دہانی کرائی۔پاکستان کے درآمدی اعداد و شمار میں گزشتہ سات برسوں کے دوران 30 سے 35ارب ڈالر تک پہنچنے والے بڑے تضادات کی نشاندہی کے بعد عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ملک کے شماریاتی ڈیٹا کے معیار اور اس کی صداقت جانچنے کے لیے اصلاحات کی شرط عائد کر دی ہے۔ آئی ایم ایف نے توسیعی فنڈ سہولت (EFF) کے تحت 1 ارب ڈالر کی تیسری قسط کے اجرا کے بعد جاری ہونے والی اپنی تازہ اسٹاف رپورٹ میں معیشت سے متعلق مجموعی (میکرو اکنامک) شماریات کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس (PBS) کی جانب سے رپورٹ کیے گئے تجارتی درآمدی ڈیٹا میں استعمال ہونے والے ماخذی اعداد و شمار میں تضادات سامنے آنے کے بعد جن کے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کی جانب سے شائع کردہ ادائیگیوں کے توازن کے اعداد و شمار پر نمایاں اثرات مرتب ہونے کی توقع نہیں، یہ ضروری ہے کہ پہلے شائع شدہ اعداد و شمار پر ان تضادات کے اثرات کا جامع تجزیہ کیا جائے اور آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت ڈیٹا جمع کرنے اور اس کی مجموعہ بندی کے طریقۂ کار کا بھی تفصیلی جائزہ لیا جائے۔ میکرو اکنامک شماریات کو بہتر بنانے کے لیے وسیع تر کوششیں جاری ہیں، جن میں جولائی میں زرعی مردم شماری کی اشاعت (جو 15 برس بعد پہلی مرتبہ کی گئی)، لیبر فورس سروے اور گھریلو مربوط معاشی سروے کے نتائج کا اجرا (یہ دونوں سروے پہلے ہی PBS کی جانب سے جاری کیے جا چکے ہیں)، نیز سرکاری مالیاتی شماریات (GFS) کے روڈ میپ پر عمل درآمد اور نئے پروڈیوسر پرائس انڈیکس (PPI) کے لیے ڈیٹا جمع کرنے کا آغاز اور مالی سال 2026 میں مزید تین بڑے سرویز کی تیاری شامل ہے۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2018 سے 2025 کے دوران PBS کی جانب سے شائع کردہ تجارتی ڈیٹا میں تضادات کی نشاندہی کے بعد حکومتِ پاکستان ڈیٹا کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ حکومت نے آئی ایم ایف سے یہ عہد کیا ہے کہ وہ درآمدی ڈیٹا کے معیار اور ڈیٹا جمع کرنے کے طریقۂ کار کا جائزہ لے گی اور متعلقہ تکنیکی کمیٹی کی منظوری کے بعد نظرثانی شدہ مکمل اعداد و شمار اور ان کی وضاحتیں عوامی سطح پر جاری کرے گی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہم میکرو اکنامک ڈیٹا کی بروقت فراہمی، معیار اور دائرۂ کار کو بہتر بنانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مالی سال 2025 کے لیے منصوبہ بند تین بڑے سرویز میں خاطر خواہ پیش رفت ہو چکی ہے۔ PBS نے اگست 2025 میں زرعی مردم شماری کے نتائج شائع کیے، جبکہ لیبر فورس سروے اور گھریلو مربوط معاشی سروے کی حتمی رپورٹس دسمبر 2025 کے آخر تک (نیشنل سمری ڈیٹا پیج پر) جاری کی جائیں گی۔ رپورٹ کے مطابق نئے PPI انڈیکس کے آغاز کے لیے ابتدائی سروے کی تیاری تیزی سے جاری ہے اور ماہانہ قیمتوں کا ڈیٹا دسمبر 2025 کے اختتام سے قبل جمع ہونا شروع ہونے کی توقع ہے۔ مالی سال 2026 کے تین بڑے سرویز کے لیے ڈیٹا جمع کرنے کا عمل جنوری 2026 سے شروع کیا جانا طے ہے، جن میں، مردم شماریِ صنعتی پیداوار، چھوٹی اور گھریلو صنعتی اکائیوں کا سروے، خاندانی بجٹ سروے شامل ہیں۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق گورنمنٹ فنانس اسٹیٹکس کے روڈ میپ کے مطابق مرکزی GFS یونٹ باقاعدگی سے اجلاس کر رہا ہے تاکہ مالیاتی آپریشنز کے ڈیٹا کو جمع اور درجہ بندی کی جا سکے۔ اب تک تیار کی گئی GFS میپنگ کو SAP سسٹم میں شامل کر دیا گیا ہے، جس سے جاری سسٹم اپ گریڈ مکمل ہونے کے بعد GFSM 2014 کے مطابق رپورٹس تیار کرنا ممکن ہو جائے گا۔