• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خواتین کی وراثت کے تحفظ کا قانون، پشاور ہائی کورٹ نے صوبائی محتسب کے 80 فیصلوں کو کالعدم قرار دے دیا

پشاور(نیوز رپورٹر) پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا کی خواتین کی وراثت تحفظ کے قانون کے تحت صوبائی محتسب کے 80 سے زائد فیصلوں کو کالعدم قرار دے دیا،عدالتی فیصلے کے مطابق خاتون محتسب تنازعات کے پیچیدہ معاملات سے متعلق فیصلہ کرنے کی مجاز نہیں ہے جو سول کورٹس کے دائرہ اختیار میں آتا ہے ۔90صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جسٹس محمد نعیم انور نے تحریر کیا ہے،ہائیکورٹ نے صوبائی محتسب کی جانب سے متنازعہ جائیداد کی تقسیم کے متعدد احکامات کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی ،عدالتی فیصلے کے مطابق محتسب کا دائرہ اختیار محدود ہے۔ ملکیت کے پیچیدہ اور متنازعہ سوالات سول کورٹس کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔اس ضمن میں صوبائی محتسب کی جانب سے استعمال کیے گئے اختیارات دائرہ اختیار سے تجاوز اور مختلف قوانین کے خلاف ہیں ۔خیبر پختونخواہ انفورسمنٹ آف ویمن پراپرٹی رائٹس ایکٹ 2019کسی بھی مقام پر محتسب کو جائیداد کی تقسیم کا حکم دینے کا اختیار نہیں دیتا۔ ان مقدمات میں اپنایا گیا طریقہ کار اور دئیے گئے احکامات لینڈ ریونیو ایکٹ 1967 کے دفعات کے متصادم ہے۔بینچ نے ہدایت کی کہ جہاں سول یا فیملی لٹیگیشن زیر التوا ہو یا کسی مجاز عدالت کے ذریعے اس کا فیصلہ ہو چکا ہو، تو معاملے کو ایسے فورمز پر منطقی انجام تک پہنچانا ضروری ہے۔ محتسب کسی مجاز سول کورٹ میں زیر التوا مقدمے کی کارروائی روک سکتاہےنہ ہی ملکیت کے حقوق کے بارے میں فیصلہ کر سکتاہے۔دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا شاہ فیصل اتمانخیل نے موقف اختیار کیا کہ مذکورہ ایکٹ کی بعض دفعات میں خامیاں موجود ہیں اور قانونی ترمیم کی ضرورت ہے۔ محتسب کے پاس ڈپٹی کمشنر کو جائیداد کی تقسیم کا حکم دینے یا شریک مالکان کے درمیان متناسب معاوضے کا تعین کرنے کا اختیار نہیں ہے۔فیصلے کے مطابق اس ایکٹ کا مقصد خواتین کی ملکیت اور جائیداد پر قبضے کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنا ہے اور ان خواتین کا مسئلہ فوری حل کرنے کیلئے میکنزم فراہم کرنا ہے ۔بینچ نے قراردیاکہ مذکورہ ایکٹ کے تحت صوبائی محتسب اس وقت تک دائرہ اختیار استعمال نہیں کر سکتا جب تک کہ متنازعہ جائیداد کے حوالے سے کوئی کارروائی زیر التوا نہ ہو۔یہ بھی بتایا گیا کہ جب مقدمہ زیر التوا ہو تو محتسب ابتدائی جائزہ لے سکتا ہے اور اگر ضروری ہو تو ڈپٹی کمشنر کو تفتیش کرنے کی ہدایت کر سکتا ہے تاہم وہ عدالتی اختیارات استعمال نہیں کرسکتاکیونکہ محتسب کا دائرہ اختیار محدود ہے۔
پشاور سے مزید