• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈگری کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج اپنی ہی عدالت میں پیش، چیف جسٹس کے بنچ میں بیٹھنے پر اعتراض

اسلام آباد (خبر نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کیخلاف مبینہ جعلی ڈگری کیس میں رجسٹرار کراچی یونیورسٹی کو ریکارڈ سمیت 18 دسمبر کو عدالت طلب کر لیا۔ عدالت نے پٹیشن کی کاپی اور اس کے ہمراہ جمع کرائی گئی تمام متعلقہ دستاویزات بھی جج کو فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔ دوران سماعت جسٹس طارق محمود جہانگیری خود عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور بنچ میں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی شمولیت پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہیہ مفادات کا ٹکرائو ہے، آپ اس کیس میں میرے خلاف نہیں بیٹھ سکتے، آپ نے مجھے عدالتی کام سے بھی روکدیا جو عدالتی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا، اس طرح تو کسی چپڑاسی کو بھی کام سے نہیں روکا جاتا، ڈگری منسوخی کا فیصلہ سندھ ہائیکورٹ نے معطل کیا ہوا ہے جسکے بعد میری ڈگری بحال ہے، چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے اعتراض مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ آپ کو ویسے ہی انصاف ملے گا جیسے کسی اور کو ملتا ہے۔گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سماعت کی تو جسٹس طارق محمود جہانگیری عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ اسلام آباد بار کونسل کے ممبران راجہ علیم عباسی، ظفر کھوکھر اور دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ عدالت نے وکلا کو بیٹھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ بیٹھ جائیں، جہانگیری صاحب اب وکلا کے نہیں، میرے کولیگ ہیں، معزز جج آئے ہوئے ہیں، ہمیں صرف جہانگیری صاحب کو سننا ہے۔ جسٹس طارق جہانگیری نے کہا کہ مجھے جمعرات کو نوٹس ملا ہے، 34 سال پرانا کیس ہے، مجھے پٹیشن کی کاپی ملنے کیلئے وقت دیں۔ جسٹس طارق جہانگیری نے چیف جسٹس کے بنچ میں بیٹھنے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا آپ بھی جج ہیں، میں بھی جج ہوں، میں نے آپکے ٹرانسفر اور سنیارٹی کے خلاف پٹیشن فائل کی، یہ مفادات کا ٹکراؤ ہے، آپ اس کیس میں میرے خلاف نہیں بیٹھ سکتے۔

اہم خبریں سے مزید