کراچی ( اسٹاف رپورٹر)اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 50 بیسز پوائنٹس کمی کا اعلان کرتے ہوئے نئی شرح 10.50فیصد مقرر کر دی ہے ،مانیٹری پالیسی کمیٹی کے مطابق ٹیکس وصولیوں کی رفتار سست رہی جس کے باعث مالی اہداف کے حصول کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے‘ بیروزگاری کی شرح بڑھنے کی نشاندہی ہوئی ہے‘ پائیدار اقتصادی نمو کو سہارا دینے کے لیے پالیسی ریٹ کم کرنے کی گنجائش موجود ہے‘ گزشتہ 3ماہ کے دوران عمومی مہنگائی وسط مدتی ہدف کی حد میں رہی،مانیٹری پالیسی کمیٹی نے نے محسوس کیا کہ مہنگائی جولائی تا نومبر مالی سال 26ء کے دوران ہدف یعنی 5 سے 7 فیصد کی حد میں رہی، اگرچہ کہ قوزی مہنگائی (core inflation) نسبتاً جامد ثابت ہوئی۔ بحیثیتِ مجموعی مہنگائی کا منظرنامہ بڑی حد تک برقرار رہا ، جس کی اہم وجوہات اجناس کی سازگار عالمی قیمتیں، اور مہنگائی کی توقعات قابو میں رہنا ہیں جبکہ یہ سب محتاط زری پالیسی موقف کے دوران ہوا۔ کمیٹی کا تجزیہ یہ بھی تھا کہ اقتصادی سرگرمیوں میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے جس کا سبب بلند تعدد کے اہم اظہاریوں میں زبردست بہتری ہے۔ ان اظہاریوں میں مالی سال 26ء کی پہلی سہ ماہی کے دوران بڑے پیمانے کی اشیا سازی میں توقع سے زیادہ اضافہ بھی شامل ہے۔تاہم اس سے قطع نظر، کمیٹی کی رائے تھی کہ عالمی حالات دشوار رہے ہیں خصوصاً برآمدات کے حوالے سے، اور میکرو اکنامک منظرنامے کے لیے اس کے کچھ مضمرات ہو سکتے ہیں۔