• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیئرمین HEC کے انٹرویوز کو تین ہفتے گزر گئے، سمری وزیراعظم کو ارسال نہ کی جاسکی

کراچی( سید محمد عسکری) ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے مستقل چیئرمین کی تقرری کے لیے انٹرویوز کو تین ہفتے سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود حکومت کی جانب سے تاحال مستقل چئیرمین کی حتمی تقرری نہ ہو سکی، جس کے باعث ادارہ جاتی گورننس، شفافیت اور قانونی تقاضوں پر سنجیدہ سوالات اٹھنے لگے ہیں کیونکہ مستقل چئیرمین کی آسامی 29 جولائی 2025 سے خالی ہے- چئیرمین کے امیدواروں کے انٹرویوز میں 5 امیدواروں کا انتخاب ہوچکا ہے جن میں پروفیسر ڈاکٹر حشمت لودھی، ڈاکٹر نیاز احمد، ڈاکٹر محمد علی شاہ، ڈاکٹر خالد حفیظ اور ڈاکٹر سرفراز خالد شامل ہیں ۔ سرچ کمیٹی کے ایک رکن کے مطابق پہلے تین ناموں کا حتمی انتخاب بھی ہوچکا ہے لیکن تاخیر کہ وجہ سے شکوک شہبات اور افواہوں نے جنم لینا شروع کردیا ہے  کہ وہ کیا وجہ ہے کہ ابھی تک وزیر اعظم پاکستان کو  سمری بھیجی نہیں گئی ہے۔۔یہ تاخیر ایسے وقت سامنے آئی ہے جب وفاقی سیکریٹری تعلیم ندیم محبوب، جو 29 جولائی سے قائم مقام چیئرمین ایچ ای سی کے فرائض بھی انجام دے رہے ہیں اور تین ماہ کی پہلی قائم مقام مدت پوری کرنے کے بعد دوسری عبوری مدت کا نصف حصہ بھی مکمل کرچکے ہیں۔ تعلیمی ماہرین کے مطابق طویل عرصے تک قائم مقام انتظامی بندوبست ادارہ جاتی استحکام کو متاثر کرتا ہے اور انتظامی نیت پر شکوک پیدا کرتا ہے۔اس عبوری دور کے دوران قائم مقام چیئرمین ندیم محبوب نے کئی اہم انتظامی فیصلے کیے، جن میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تقرری کے ساتھ ساتھ برآں، رضا چوہان کو گریڈ 22 جب کہناصر حسین شاہ اور نذیر حسین کو گریڈ 20 سے گریڈ 21 میں اپ گریڈ کرکے بطور مشیر تعینات کرنا خاص طور پر شامل ہے اور اس اقدام پر اعتراضات بھی بھی کیئے جارہے ہیں کیونکہ یہ مینڈیٹ مستقل چئیرمین کا تھا مگر کیا قائم مقام چئیرمین نے اور کچھ فیصلے تو مبینہ طور پر کمیشن کی منظوری کے بغیر کیے گئے ہیں۔ ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کی اعلیٰ سطحی تقرریاں اور ترقیاں قائم مقام چیئرمین کے دائرۂ اختیار سے تجاوز کرتی ہیں، کیونکہ ایسے فیصلے قانونی اور ادارہ جاتی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مستقل چیئرمین کی موجودگی میں کیے جانے چاہئیں۔ اگرچہ ندیم محبوب نے ای ڈی کی تقرری کے معاملے پر رپورٹر سے گفتگو میں کہا تھا کہ انھوں نے اس معاملے پر ایچ ای سی کے لیگل شعبہ سے قانونی رائے لی ہے تاہم یہ بات بھی واضح رہے کہ ایچ ای سی کا لیگل کا شعبہ بھی ان ہی کے ماتحت آتا ہے۔ ایک سینئر ماہر تعلیم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’’یہ فیصلے اختیارات کے ارتکاز کا تاثر دیتے ہیں، جو مستقبل میں آنے والے مستقل چیئرمین کے لیے ادارے کے مؤثر انتظام کو محدود کر سکتے ہیں۔‘‘ُادھر یہ سوال بھی شدت اختیار کر گیا ہے کہ انٹرویوز مکمل ہونے کے باوجود مستقل چیئرمین کی تقرری سے متعلق تین ہفتے گزرنے کے بعد بھی وزیراعظم کو سمری کیوں نہیں بھجوائی جا سکی ہے۔ تجزیہ کاروں میں اس بات پر اختلاف پایا جاتا ہے کہ آیا یہ محض انتظامی سست روی ہے یا قائم مقام انتظام کو غیر معینہ مدت تک برقرار رکھنے کی حکمت عملی۔ اس صورتحال نے ملک کے ایک اہم ترین تعلیمی ادارے میں شفافیت، احتساب اور قانون کی بالادستی سے متعلق وسیع تر بحث کو جنم دیا ہے۔ رپورٹر نے وفاقی سکریٹری تعلیم/ قائم مقام چیرمین ایچ ای سی ندیم محبوب سے موقف لینے کی کوشش کی مگر انھوں نے جواب نہیں دیا۔
اہم خبریں سے مزید