• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی یرغمال، بھتہ خوری میں خطرناک اضافہ، بزنس کمیونٹی کو ہراساں کیا جارہا ہے، آباد رہنما

کراچی ( اسٹاف رپورٹر)کراچی میں بھتہ خوری کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے اور بلڈرز، ڈیولپرز سمیت بزنس کمیونٹی کو منظم طریقے سے ہراساں کیا جا رہا ہے، جوڑیا بازار میں تاجروں سے زبردستی رقم وصول کی جا رہی ہے، دبئی اور ایران کے نمبروں سے بھتے کا مطالبہ کیا جاتا ہے ، بھتہ خوروں اور قبضہ مافیا نے پاکستان کے معاشی انجن کراچی شہر کو یرغمال بنارکھا ہے، ان عناصر کو فتنہ الخوارج کی سرپرستی حاصل ہے،بلڈرز اور کاروباری لوگوں کی مال وجان کو شدید خطرات لاحق ہیں، بھتہ خور ایران کے نمبروں سے کالیں کرکے بھتہ مانگتے ہیں،بھتہ خوروں کے خلاف ریڈ ورانٹ جاری نہ کیے گئے اور ان کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو کراچی میں کاروبار بند کرنے اور دھرنا دینے سمیت دیگر آپشن پر غور کیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار ایسوسی ایشن آف بلڈرز کے چیئرمین محمد حسن بخشی نے سابق چیئرمین محسن شیخانی،سینئر وائس چیئرمین سید افضل حمید،وائس چیئرمین طارق عزیز اور چیئرمین سدرن ریجناحمد اویس تھانوی کے ہمراہ آباد ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔چیئرمین آباد نے بتایاکہ بھتہ مانگنے والوں میں احمد علی مغزی، جمیل چھانگا سمیت دیگر عناصر ملوث ہیں۔ انھوں نے انکشاف کیا کہ گزشتہ پانچ ماہ کے دوران آباد کے کم از کم 10 ممبران کو بھتے کے لیے کالز موصول ہوئیں، جن میں دبئی اور ایران کے نمبروں سے مجموعی طور پر 5 کروڑ روپے بھتے کا مطالبہ کیا گیا۔ یہ افراد بھتے کی پرچیاں دیتے ہیں، پرچی لینے سے انکار پر فائرنگ شروع کر دی جاتی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ آباد کے 10 ممبران نے اس حوالے سے باقاعدہ طور پر آباد میں شکاات درج کروائی ہیں، جبکہ بھتہ خور اپنی پرچیوں پر اپنے نام، فون نمبرز اور اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی درج کر کے دیتے ہیں، اس کے باوجود ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔محمد حسن بخشی نے کہا کہ پورے شہر میں سیف سٹی منصوبے کے تحت کیمرے نصب کیے گئے ہیں، مگر یہ بتایا جائے کہ ان کیمروں کی مدد سے اب تک کتنے بھتہ خور پکڑے گئے؟۔ انھوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ وصی اللہ لاکھو کے خلاف 60 مقدمات درج ہیں، پھر بھی شہر میں جرائم کا بازار گرم ہے۔ ظلم کی بھی ایک انتہا ہوتی ہے، مگر کراچی میں حالات اس انتہا سے بھی آگے نکل چکے ہیں۔ صبح 6 بجے شہر میں ایک وکیل کا اغوا ہونا لمحہ فکریہ ہے، جبکہ لوگ اپنے کاروبار غیر ممالک منتقل کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ چیئرمین آباد کا کہنا تھا کہ زمینوں پر قبضوں میں اب سرکاری افسران بھی ملوث ہیں، نیو کراچی سیکٹر14 میں آباد کے ایک ممبر کی زمین پر قبضہ کیا گیا، حتیٰ کہ عدالتوں کے فیصلوں پر بھی عمل درآمد نہیں ہو رہا اور 40 فٹ چوڑی سڑکوں پر بھی قبضے کیے جا رہے ہیں۔ ایسا کوئی ادارہ نہیں جہاں آباد نے شکایت درج نہ کروائی ہو، مگر اگر ان شکایات پر سنجیدگی سے غور نہ کیا گیا تو بہت دیر ہو جائے گی۔ بھتہ خوری اور قبضوں کے علاوہ ایف بی آر کے چھاپوں کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایف بی آر میں بیٹھے لوگ بلڈرز کے دفاتر پر چھاپے مارکر تمام فائلیں لے جاتے ہیں اور مہینوں اپنے قبضے میں رکھتے ہیں اور ان کے بدلے کروڑوں روپے رشوت مانگتے ہیں۔ محمد حسن بخشی نے بتایا کہ سونک بلڈر، جیلانی پراپرٹی، سلیم گوڈیل، مصطفیٰ ویز سمیت دیگر بلڈرز کو بھی بھتے کی کالز موصول ہوئیں، جبکہ دانش علیم کو بھتے کی کالز آنے کے بعد گزشتہ روز ان کے ملازم کو شہید کیاگیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ان کے پیچھے بیٹھے لوگ خوفزدہ ہیں اور اپنی باری کے انتظار میں ہیں، ہماری املاک داؤ پر لگی ہوئی ہیں اور پوچھنے والا کوئی نہیں۔اس موقع پرالائیڈ پینل کے پیٹرن انچیف محسن شیخانی نے کہا کہ ہمیں پکٹس فراہم کی جائیں اور رینجرز کو ہمارے ساتھ تعینات کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ آباد ملک کی 72 صنعتوں کو چلا رہی ہے اور بلڈرز کی املاک سب کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے۔ ایران سے فون آتے ہیں، دھمکیاں دی جاتی ہیں، معلومات حاصل کرنے کو کہا جاتا ہے اور جواب نہ ملنے پر فائرنگ کر دی جاتی ہے۔
اہم خبریں سے مزید