• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ، زیادتی کے مقدمے میں ریپ کی سزا ختم، مقدمہ زنا بالرضا میں تبدیل

اسلام آباد (اے پی پی) سپریم کورٹ نے زیادتی کے ایک مقدمے میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے ریپ کی سزا کو ختم کر کے مقدمہ کو زنا بالرضا میں تبدیل کر دیا۔ عدالت عظمی نے ملزم کو سنائی گئی 20 سال قید کی سزا کم کر کے 5 سال قید بامشقت کر دی جبکہ 5 لاکھ روپے جرمانہ گھٹا کر 10 ہزار روپے مقرر کر دیا۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں ملزم کو مزید 2 ماہ قید بھگتنا ہوگی۔ جسٹس ملک شہزاد خان کی جانب سے تحریر کردہ 6 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا گیا تاہم جسٹس صلاح الدین پنھورنے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا کہ یہ ایک ریپ کا کیس ہے اور ملزم کی سزا برقرار رہنی چاہیے، متاثرہ خاتون غیر شادی شدہ، کم عمر اور یتیم تھی جبکہ ریکارڈ پر دھمکیوں کے شواہد بھی موجود ہیں اس لیے ایف آئی آر میں تاخیر کو اسکے خلاف استعمال نہیں کیا جا سکتا۔سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں قرار دیا کہ ملزم کے خلاف کیس ریپ کا نہیں بلکہ رضامندی سے زنا کا بنتا ہے۔ عدالت کے مطابق رضامندی سے زنا کی صورت میں مدعیہ بھی سزا کی حقدار ہو سکتی ہیتاہم مدعیہ کا نہ تو چالان ہوا اور نہ ہی ٹرائل کورٹ میں اسے صفائی کا موقع ملااسلئے اپیل کی سطح پر بغیر شنوائی مدعیہ کو سزا نہیں دی جا سکتی۔ عدالت نے واضح کیا کہ ملزم کو بڑے جرم یعنی ریپ کے بجائے چھوٹے جرم (زنا بالرضا) میں سزا دی جا سکتی ہے۔فیصلے کے مطابق ایف آئی آر میں درج ہے کہ متاثرہ خاتون صبح 5:30 بجے جنگل میں حاجت کے لیے گئی تھی، جہاں اسکے بقول گھات لگائے بیٹھے ملزم نے پستول کے زور پر زیادتی کی۔

اہم خبریں سے مزید