اسلام آباد(خصوصی رپورٹ،طاہر خلیل) حالیہ برسوں میں نیب کی حکمتِ عملی میں ایک بڑی تبدیلی آئی ہے، اب نیب کا مقصد صرف سزا دلانا نہیں بلکہ ایک ایسا نظام بنانا ہے جہاں احتساب اور ملک کی ترقی ساتھ ساتھ چل سکیں۔ پارلیمنٹیرینز، بیوروکریٹس اور کاروباری برادری کے لیے خصوصی اقدامات کر کے نیب نے ایک ایسا ماحول پیدا کیا ہے جہاں ہر طبقہ خود کو محفوظ تصور کرتا ہے،معیشت کی بہتری کے لیے نیب نے کاروباری سہولت سیلز قائم کیے ہیں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ تاجر برادری کو کسی خوف کے بغیر کام کرنے کا موقع ملے۔ اب کسی بھی کاروباری شخصیت کے خلاف انکوائری شروع کرنے سے پہلے یہ دیکھا جاتا ہے کہ آیا وہ محض ایک تجارتی فیصلہ تھا یا بدنیتی۔ اس اقدام سے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا ہے۔ماضی میں سرکاری افسران اکثر اس ڈر سے فیصلے لینے سے کتراتے تھے کہ کہیں ان کے خلاف کارروائی نہ ہو جائے۔ نیب نے بیوروکریٹس کے لیے خصوصی سیل بنا کر اس خوف کو ختم کیا ہے۔ اب نیک نیتی سے کیے گئے فیصلوں کو تحفظ حاصل ہو گا اور سرکاری افسران کی عزتِ نفس کا خیال رکھا جاتا ہے۔عوامی نمائندوں کے لیے بھی ایک شفاف طریقہ کار وضع کیا گیا ہے تاکہ کسی پر بھی سیاسی بنیادوں پر الزام نہ لگے۔ کسی بھی انکوائری کی صورت میں متعلقہ ایوان (سینیٹ یا اسمبلی) کے سربراہ کو اعتماد میں لیا جاتا ہے تاکہ احتساب کا عمل غیر جانبدار رہے۔نیب کی ان پالیسیوں کے چند اہم نتائج میں نیب نے گذشتہ تین سالوں میں کھربو ںروپے کی سرکاری زمین و جنگلات کی اراضی برآمد کرکے متعلقہ اداروں کو واپس دلائی ہے۔ ہاؤسنگ اسکیموں اور دیگر فراڈ کے لاکھوں متاثرین کو ان کی رقوم واپس دلائی گئی ہیں۔ نیب کے ان اقدامات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ جب احتساب کا عمل منصفانہ ہو، تو معاشرے کا ہر طبقہ اس کا ساتھ دیتا ہے۔ آج طالب علموں سے لے کر بزرگوں تک، زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کرپشن کے خاتمے کے لیے نیب سے رابطہ کر رہے ہیں۔نیب نے اپنے اصلاحاتی ایجنڈے پر جس تندہی،لگن اور خلوص سے کام کیا، اس کے پس منظر میں نیب کے با صلاحیت افسروں اور عملے کی پیشہ وارانہ مہارت اور ملک کو کرپشن سے پاک کرنے کے عزم کی تجدید ہوتی ہے،نیب نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسروں او ر سول سرونٹس کی قومی خدمات کے اعتراف میں اسلام آباد میں ایک خصوصی تقریب منعقد کی جس میں وزیر اعظم شہباز شریف نے بہترین کارکردگی کے حامل حکام اور عملے کو ایوارڈ ز عطا کئے، تقریب میں ان افسران کو ایوارڈز دیے گئے جن کے کام سے نہ صرف اربوں روپے کے ناجائز اثاثے برآمد ہوئے بلکہ سرکاری اداروں پر عوام کا اعتماد بھی بحال ہوا۔قومی اثاثوں کا تحفظ کے حوالے سے صوبائی حکومتوں کے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے، نیب نے ان سول سرونٹس کو امتیازی خدمات کے ایوارڈ (Distinguished Services Awards) دیے جن کا تعاون اثاثوں کی برآمدگی میں نہایت اہم ثابت ہوا۔سندھ کے چیف سیکرٹری سید آصف حیدر شاہ کو سرکاری زمین واگزار کرانے میں نیب کے اقدامات میں تعاون کرنے پر اعزاز دیا گیا۔بلوچستان کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری زاہد سلیم نے صوبائی چیف سیکرٹری کی نمائندگی کرتے ہوئے، سرکاری اثاثوں کی برآمدگی میں سہولت فراہم کرنے پر ایوارڈ وصول کیا۔سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو (BOR) نبیل جاوید کو قانونی اقدامات کے ذریعے 181 ارب روپے مالیت کی 7,474 کنال اراضی واپس حاصل کرنے پر سراہا گیا۔قومی احتساب بیورو (نیب) نے چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کو 30 ارب روپے مالیت کی زمین کی برآمدگی میں ان کے کردار پر سراہا۔ بیورو نے ہاؤسنگ سیکٹر میں اصلاحات کو آگے بڑھانے میں ان کے تعاون کی بھی تعریف کی، خاص طور پر ایسکرو اکاؤنٹس اور بار کوڈ والے الاٹمنٹ لیٹرز کے تعارف کی۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوہستان، خرم رحمان، کو بھی غلط استعمال کیے گئے سرکاری فنڈز کی برآمدگی اور بدعنوانی کے کیسز میں معاونت پر اعزاز دیا گیا۔