• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قرآن و سنت کیخلاف کوئی قانون قابل قبول نہیں، جید علماء کا اعلان

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ملک کے جید علمائے کرام نےمجلس اتحادِکی جانب سے منعقدہ مجلس میں واضح کیا ہے کہ شریعت کے لئے فوری قانون سازی کی جائے۔قرآن و سنت کے خلاف کوئی قانون قابلِ قبول نہیں ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پارلیمنٹ میں پیش کی جائیں۔کراچی میں مجلس اتحاد امت پاکستان کے تحت منعقدہ علمی و مشاورتی مجلس میں مفتی تقی عثمانی،مولانا فضل الرحمن، مفتی منیب الرحمن،علامہ ابتسام الہی ظہیر، قاری حنیف جالندھری، مولانا محمد زبیر حق نواز، علامہ سید ریاض حسین نجفی، پیر نور الحق قادری،مولانا عبد الغفور حیدری، سید حامد سعید کاظمی سمیت دیگر جید علمائے کرام نے شرکت کی۔علمائے کرام نے کہا کہ غیر اسلامی قوانین کے خاتمے کے لئے وفاقی شرعی عدالت کو مؤثر بنایا جائے۔ شریعت اپیلیٹ بنچ میں علماء ججز کی فوری تقرری کی جائے۔2028 تک سود کے مکمل خاتمے پر ہر صورت عمل کیا جائے۔سودی نظام میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوششیں ناقابلِ قبول ہوگی۔ بین الاقوامی معاہدات آئینِ پاکستان سے بالاتر نہیں ہوسکتے۔ آئین میں دی گئی سود کے خاتمے کی مدت پر مکمل عمل کیا جائے۔ ستائیسویں آئینی ترمیم قرآن و سنت سے متصادم ہے۔حکمرانوں اور اداروں کو قانون سے بالاتر قرار دینا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، چائلڈ میرج ایکٹ اسلام کے خلاف ہے اسے فوری منسوخ کیا جائے، نکاح پر عمر کی پابندی غیر شرعی اور معاشرتی بگاڑ کا سبب ہے۔ ٹرانس جینڈر ایکٹ شریعت کے منافی ہے اس پر نظرثانی ضروری ہے۔پاکستان اور افغانستان کے مسائل کو بات چیت سے حل کیا جائے۔مدارس و جامعات دینیہ کی آزادی اور خودمختاری ضروری ہے۔ مدارس کو جبری نظام کے تحت لانا ناقابلِ قبول ہے۔ فلسطین کی آزادی کی مکمل حمایت اور حماس کو غیر مسلح کرنے کی مخالفت کرتے ہیں۔پاکستان سے فلسطین کے خلاف کسی سازش کا حصہ نہ بنے۔اس اعلامیہ کو پیر کو مجلس اتحاد امت کے تحت مقامی ہال میں منعقدہ علمی ومشاورتی مجلس میں جاری کیا گیا۔جس میں تمام مکاتب فکر علمائے کرام سمیت مختلف مذہبی سیاسی قائدین نے شرکت کی۔مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ ملک میں نفادِ شریعت کیلئے آئینی جدوجہد ہی ایک واحد طریقہ ہے۔پاکستان اور افغانستان میں کشیدہ صورتحال کے پیشِ نظر علمائے کرام کو متفقہ رائے پیش کرنی چاہئے۔یہ مطالبہ ہے کہ آئین کے تقاضے کے مطابق وفاقی شرعی عدالت میں علماء کا تقرر کیا جائے ۔27 ویں ترمیم میں کئی اہم شخصیات کو تاحیات استثنیٰ دیا گیا ہے۔اس کی کوئی نظیر دنیا کے کسی دستور میں نہیں ہے۔ہمیں 27ویں ترمیم کے اس نکتہ پر شدید اعتراض ہے۔

اہم خبریں سے مزید