پشاور(ارشد عزیز ملک ) انکوائری رپورٹ نے خیبر پختونخوا کے محکمہ خزانہ میں غیر قانونی بھرتیوں کی تصدیق کر دی ہے ۔رپورٹ کے مطابق 102 میں سے 88 تقرریاں غیر قانونی اور طے شدہ قواعد کی خلاف ورزی قرار دی گئی ہیں۔محکمہ خزانہ میں 88 غیر قانونی بھرتیوں کا سکینڈل منظر عام پر آیا تھا جس پر مشیر خزانہ مزمل اسلم نے انکوائری کا حکم دیا تھاانکوائری رپورٹ کے مطابق یہ غیر قانونی بھرتیاں محکمہ خزانہ کے تین کاسٹ سینٹرز PR4041، PR8042 اور PR8657 کے تحت کی گئیں۔ ملوث افسروں کا موقف تھا کہ ا سکینڈل میں ملوث اعلیٰ افسروں کو بچایا جارہا ہے ،ملبہ چھوٹے افسروں پر ڈالا جارہا ہے ، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف 14 ملازمین کو درست اور قانونی طریقہ کار کے تحت بھرتی کیا گیا جبکہ باقی 88 تقرریاں غیر قانونی تھیں۔انکوائری نے محکمہ خزانہ کے متعدد افسران پر ذمہ داری عائد کی ہے۔ مبینہ طور پر سیکشن افسران عبدالرشید، فاروق علی اور غنی الرحمٰن کو غلط اور غیر قانونی تقرریوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ اس وقت کے ڈپٹی سیکرٹری پی ایف سی حضرت جمال نے 23 مارچ 2023 کو مبینہ طور پر محکمانہ سلیکشن کمیٹی کے اجلاس کی غیر قانونی طور پر صدارت کی اور انتظامی محکمہ کے سپرنٹنڈنٹ ایڈمن محمد اشرف خان کے ہمراہ 20 ملازمین کی غیر مجاز تقرریاں کی گئیں۔