• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نشتر ہسپتال، ادویات، طبی سامان کی شدید قلت، مریضوں کو مسائل کا سامنا

ملتان (سٹاف رپورٹر) نشتر ہسپتال ملتان میں ادویات اور طبی سامان کی شدید قلت مریضوں کے مسائل حل نہ ہوسکیں سال 2025 کے اختتام پر جنوبی پنجاب کا سب سے بڑا سرکاری ہسپتال نشتر ہسپتال طبی بحران کا شکار ہے۔ ہسپتال میں 50 سے زائد اہم ادویات کی عدم دستیابی، بچوں کے ضروری سیرپ کی کمی اور آرتھوپیڈک وارڈ میں آپریشن کے لیے درکار ہارڈ ویئر کا مکمل خاتمہ مریضوں کے لیے جان لیوا ثابت ہو رہا ہے۔ اس صورتحال نے ہسپتال انتظامیہ کی کارکردگی پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں جبکہ ڈاکٹروں نے بھی اس بحران پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔نشتر ہسپتال، جو جنوبی پنجاب سمیت سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے آنے والے لاکھوں مریضوں کا سہارا ہے، میں او پی ڈی سے مفت فراہم کی جانے والی زندگی بچانے والی ادویات جیسے اینٹی بائیوٹکس، اینٹی انفیکشن انجیکشنز اور وائرل انفیکشنز کے علاج کی دوائیں دستیاب نہیں۔ بچوں کے سیرپ اور گردوں کے امراض کی ادویات کی کمی نے والدین کو پریشان کر رکھا ہے۔ آرتھو اور نیورو سرجری وارڈز میں ہارڈ ویئر (سرجیکل امپلانٹس) کی عدم دستیابی کے باعث مریضوں کے آپریشن مہینوں تک ملتوی ہو رہے ہیں، جس سے مریضوں اور ان کے لواحقین میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔پی ایم اے ملتان کے صدر ڈاکٹر مسعود الروف ہراج کی قیادت میں ایک وفد نے حال ہی میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر راو امجد سے ملاقات کی اور ادویات کی قلت، سرجیکل آلات کی کمی اور دیگر مسائل پر احتجاج ریکارڈ کروایا۔ پی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ یہ بحران مریضوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے اور ہسپتال میں ڈاکٹروں اور مریضوں کے لواحقین کے درمیان تنازعات عام ہو گئے ہیں۔ وفد نے حکومت سے فوری طور پر اضافی فنڈز جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ یہ مسائل حل ہو سکیں۔ہسپتال ذرائع کے مطابق، ایمرجنسی اور کریٹیکل وارڈز میں بھی ادویات کی کمی شدت اختیار کر گئی ہے، جس سے آپریشن کے بعد انفیکشن کنٹرول کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ سرکاری ہسپتال میں مفت علاج کا دعویٰ کیا جاتا ہے مگر حقیقت میں مریضوں کو مہنگی ادویات باہر سے خریدنی پڑ رہی ہیں، جو غریب عوام کی دسترس سے باہر ہے۔
ملتان سے مزید