راولپنڈی (ساجد چوہدری) راولپنڈی کی اہم شاہراہ (چوہدری بوستان) ہائیکورٹ روڈ مختلف جگہوں سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکا ہے مگر اس شاہراہ اور اس سے ملحقہ علاقوں سے سالانہ کمرشلائزیشن اور پراپرٹی ٹیکس کی مد میں کروڑوں روپے لینے کے باوجود یہ سڑک متعلقہ اداروں کی عدم توجہ کا شکار ہے ، آرڈی اے کے شعبہ انجینئرنگ نے محض ایک سو فٹ کے ٹکڑے کی پختگی کے بعد باقی 6کلومیٹر سڑک کے مختلف مقامات سے ٹوٹے حصوں کو ادھر ہی چھوڑ دیا ہے جس کے باعث اس روڈ پر ٹریفک رینگ رینگ کر چلتی ہے اور ٹریفک جام رہنے کی وجہ سڑک کی خستہ حالی ہے، اہل علاقہ نے وزیراعلٰی پنجاب مریم نواز شریف سے اس معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے، اہل علاقہ کے مطابق کچہری چوک میگا پراجیکٹس پر کام کے باعث اس روڈ پر ٹریفک کا دباؤ بڑھ چکا ہے مگر سڑک کے بعض حصوں کے ٹوٹے ہونے کی وجہ سے ٹریفک جام رہنے لگی ہے ، اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ اس ایریاز سے حاصل ہونے والے پراپرٹی ٹیکس کا شیئر ضلع کونسل کو اس سڑک پر بھی خرچ کرنا چاہئے تاکہ اس روڈ کی حالت بہتر ہو سکے ، ان کا کہنا تھا کہ ایکسائز حکام پراپرٹی ٹیکس وصول کرتے وقت یہ کہتے ہیں کہ شہریوں سے جو ٹیکس لیا جا رہا ہے اس کا 80فیصد حصہ ان کے ہی علاقوں میں ترقیاتی کاموں پر خرچ کیا جاتا ہے مگر اس سڑک کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ آرڈی اے کے حکام کا کہنا ہے کہ اس سڑک کی بحالی کیلئے منصوبہ پنجاب حکومت کو منظوری کیلئے بھجوا رکھا ہے۔