• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرکےمردم شماری و  بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں،سراج الحق

پشاور(سٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے سرتاج عزیز کی  فاٹا ریفارمز کمیٹی کی سفارشات کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے فاٹا کو پانچ اور دس سال کی بجائے فوری طور پر خیبر پختونخوا میں ضم کرنے، وہاں مردم شماری اور  بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کرنے اورقبائلی علاقہ جات کی تعمیر و ترقی کیلئے پانچ سو ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کے کااعلان کا مطالبہ کیا اور واضح کیا ہے کہ فاٹا کا پانچ سے دس سال میں خیبر پختونخوا میں انضمام ایک افسانہ ہے اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو 2018کے انتخابات سے قبل ہی  فاٹا کو صوبہ کا حصہ بنایا جائے جبکہ نادرا نےپورے ملک اور خاص کر خیبر پختونخوا کے18لاکھ شہریوں کے بلاک شناختی کارڈ بحال نہ کئے تو یکم اکتوبر کو نادرا ہیڈکوارٹر کا گھیراؤ کرکے دھرنا دیا جائیگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکز اسلامی پشاور میں فاٹا سیاسی اتحاد کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا ، سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ تمام قبائلی سرتاج عزیز کی کمیٹی اصلاحات کی حمایت کرتے ہیں تاہم ان اصلاحات میں چند بنیادی نکات کااب بھی احاطہ نہیں کیاگیاہے ۔قبائلی علاقوں میں فوری طور پر عام یونیورسٹی کیساتھ خواتین کیلئے خصوصی یونیورسٹی،میڈیکل کالج اور انجینئرنگ یونیورسٹی کاقیام عمل میں لایاجائے ،اسی طرح ملک بھرکے تمام خصوصاًپیشہ ورانہ کالجزمیں قبائلی طلبہ کیلئے کوٹہ بڑھایاجائے کیونکہ اس وقت قبائلی آبادی دوکروڑسے تجاوزکرچکی ہے اورکاغذات میں اسے تاحال پچاس سے ساٹھ لاکھ آبادی ظاہرکیاجارہاہے ۔انہوں نے کہاکہ2018ء کے عام انتخابات سے قبل ہی فاٹاکوکے پی کاحصہ بنایاجائے اور پانچ سے دس سال کے اصلاحاتی ایجنڈے کے بجائے وہاں فوری مردم شماری کاانعقادکرکے بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں اور بلدیاتی  نمائندوں کے ذریعے ترقیاتی کام کاآغازکیاجائے۔فاٹاکابنیادی ڈھانچہ گزشتہ دس سالہ کشیدگی کے باعث موہنجوداڑوکانظارہ پیش کررہا ہے اسلئے وفاق فوری طور پر پانچ سو ارب روپے کا اعلان کرے اور این ایف سی میں تین فیصدکے بجائے ان کیلئے خطررقم مختص کرے۔سراج الحق نے کہاکہ فاٹا اس وقت ملک پربوجھ نہیں بلکہ وہاں کے معدنیات پورے ملک کی تقدیربدل سکتے ہیں اس لئے وہاں پر معاشی سرگرمیوں کے آغاز کیلئے بھی حکمت عملی بنائی جائے، انہوں نے کہاکہ پرمٹ اور راہداری کو ختم کرنااچھی تجویز ہے لیکن حکومت بنیادی اصلاحات کوبھی عملی جامہ پہنائے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت قبائلیوں کے ہزاروں کی تعدادمیں شناختی کارڈبلاک کئے گئے ہیں اور یہ مسئلہ صرف قبائلیوں کانہیں بلکہ بندوبستی علاقوں اور دیگرصوبوں کابھی ہے اس لئے فیصلہ کیاگیاہے کہ اگر تمام قبائلیوں کے شناختی کارڈ پندرہ دن کے اندر  بحال نہ کئے گئےتو صوبائی ہیڈکوارٹر میں نادراکے دفاترکے باہر دھرنادیاجائیگا۔ 
تازہ ترین