• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے مخالف نہیں، فیصلہ مشاورت سے کیا جائے ، فضل الرحمان

پشاور(سٹاف رپورٹر) جمعیت علمائے اسلام(ف) کے قائد مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ فاٹا کے صوبہ خیبر پختونخوا میں انضمام کی مخالفت نہیں کی بلکہ اس ضمن میں کوئی بھی فیصلہ  قبائلی عوام کی مشاورت سے کیا جائے، قبائل سے مشاورت کی بات کرنے کو آخر کیوں جرم قرار دیا جارہاہے، انگریز نے قبائل پر ایف سی آر مسلط کیا ہمارے حکمران اور چند سیاست دان بھی قبائل پر افنا فیصلہ مسلط کرکے انگریزوں کی تقلید کررہے ہیں، انگریز نے بھی قبائل کو باغی کہا تھا آج بھی ہمارے حکمران اور مخصوص عناصر قبائل کےلئے باغی لفظ پر جشن منا رہے ہیں، ہم نے دہشت گردوں کی نظریاتی اور اداروں نے دفاعی لائن کاٹ دی ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پشاورمیں جمعیت کے صوبائی سیکرٹریٹ میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،اس موقع پر مختلف اضلاع کے وکلاء نے جمعیت لائیزرفورم میں شمولیت کا اعلان کیا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قانون سازی آئین کے دائرہ کے اند رکرنی ہوگی، قانون سازی کے حوالہ سے آج تک 1973ء کے آئین پر عمل درآمد نہیں کیا گیا اور نہ ہی آئین کے مطابق ملک کو چلانے دیا گیا، انہوں نے کہا کہ قوم اور ملک کو تضاد سے نکال کر انتہا پسندی کا راستہ روکنا ہو گا کیونکہ انتہا پسندی مایوسی سے پیدا ہوتی ہے اور تمام حکمرانوں نے قوم کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا جسکی وجہ سے مایوسی کو فروغ ملا ، انھوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی کی تحریک میں ہمارا واضح موقف تھا ہم صرف ججوں کی بحالی نہیں بلکہ عدلیہ کی عزت اور وقار کو بھی بحال کرنا چاہتے ہیں ہم اسوقت بھی تنہا تھے لیکن ہمارے موقف کی تائید بعد میں سب نے کی اور آج ایکبار پھر فاٹا کے مسئلہ پر ہمیں تنہائی کا طعنہ دیا جارہا ہے حالانکہ ہم تنہا نہیں بلکہ فاٹا کی پوری قوم ہماری پشت پر کھڑی ہے اور ہم ہی قبائل کی نمائندگی کا بھر پور حق ادا کررہے ہیں،  انہوں نے کہاکہ حکومت سے ہمارے معاملات طے ہو چکے ہیں ہم نے کبھی بھی فاٹا کے صوبہ میں انضمام کی مخالفت نہیں کی بلکہ ہم نے تجویز دی ہےکہ انضمام ہو علیحدہ صوبہ یا دیگر تجاویز اس پر فاٹا کے عوام سے مشاورت کی جائے، انہوں نے کہاکہ قبائل سے مشاورت کی بات کرنا جرم کیوں تصور کیا جارہا ہے؟ انگریز نے فاٹا پر 40ایف سی آر مسلط کی تھی اور آج ہمارے حکمران اور چند سیاستدان بھی قبائل پر اپنا فیصلہ مسلط کر کے انگریزوں کی تقلید کررہے ہیں آج امریکہ نے صوبہ کے ساتھ انضمام کے حوالہ سے تعاون کی پیشکش کرکے انکی سازش سے خود پردہ ہٹایا ہے اور بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے ، انہوں نے کہا کہ انگریز نے بھی قبائل کو باغی کہا تھا اور آج کے حکمران اور مخصوص عناصر باغی لفظ پر جشن منا رہے ہیں انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمہ میں دیگر اداروں کی کاوشوں کیساتھ ساتھ جمعیت علماء اسلام کا ایک کلیدی کردار رہا ہے، ہم نے دہشت گردی کی نظریاتی اور ملکی اداروں نے انکی دفاعی لائن کاٹ دی ہے۔ 
تازہ ترین