اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دوران وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ نیب کے گواہ عدالت میں جھوٹ بول رہے ہیں۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس کی سماعت کی۔آج ایک گواہ پر جرح مکمل کرلی گئی،آئندہ سماعت پر مزید دو گواہان کو طلب کر لیا گیا۔اثاثہ جات ریفرنس سماعت کا وقت ساڑھے گیارہ بجے مقررکیاگیاہے،کیس کی سماعت18 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔
سماعت شروع ہوئی تو نیب کے گواہ طارق جاوید نے ای میل کا ریکارڈ پیش کیا جب کہ عدالت نے تین صفحات پر مشتمل ای میل کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔
نیب کے گواہ طارق جاوید نے کہا کہ 16 اگست 2017 کو نیب نے برانچ منیجر کو خط لکھا اور یہ خط منیجر نے براہ راست وصول نہیں کیا بلکہ مسرور رائے کے ذریعے وصول کیا گیا۔
گواہ طارق جاوید کے مطابق مسرور رائے نے نیب کا خط 16 اگست کو ہی مجھے بھیج دیا۔
طارق جاوید نے نکتہ اٹھایا کہ ای میل بھجوانے کا وقت 12 بج کر 45 منٹ جب کہ فیکس پر 2 بجکر 5 منٹ ہے جس پر وکیل خواجہ حارث نے سوال کیا کہ جو تفصیلات 12 بجکر 45 منٹ پر مانگی گئیں وہ 12 بجکر 53 منٹ پر بھجوا دی گئی، کیا یہ درست ہے۔
اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے اسحاق ڈار کے وکیل کو کہا کہ آپ نیب کے خط پر بحث کریں، گواہ نے عدالتی حکم پر کراچی ہیڈ آفس سے ریکارڈ منگوا کر پیش کردیا ہے۔
جس پر وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ گواہ جھوٹ بول رہا ہے، ایک جھوٹ کو چھپانے کے لئے دوسرا جھوٹ بولنا پڑتا ہے۔
اس سے قبل سماعت کے آغاز پر اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے موکل کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی اور عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار کو آج کابینہ ڈویژن کی اہم میٹنگ میں جانا ہے۔
اس موقع پر نیب کے پراسیکیوٹر عمران شفیق نے استثنیٰ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کے لئے عدالت کی حاضری سے زیادہ کوئی ڈیوٹی اہم نہیں اور قانون میں کوئی گنجائش نہیں کہ مصروفیت کے باعث استثنیٰ دیا جائے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم صرف بیماری کے باعث حاضری سے استثنیٰ مانگ سکتا ہے،کوئی اسائمنٹ یا میٹنگ پیشی میں آڑے آرہی ہے تو ملزم کو وہ اسائمنٹ چھوڑ دینا چاہیے۔
اسحاق ڈار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ہمیشہ کے لئے نہیں صرف آج آدھے دن کے لئے حاضری سے استنثیٰ مانگ رہے ہیں جس پر عدالت نے استثنیٰ کے معاملے کو علیحدہ رکھتے ہوئے کارروائی شروع کردی۔
اس سے قبل اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث کی عدم موجودگی پر اسحاق ڈار کے معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث 12 بجے تک آئیں گے اور استدعا کی کہ اسحاق ڈار کو وزارتی امور چلانے ہیں اس لئے آج کی حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔
معزز ججز نے ریمارکس دیے کہ قانونی طریقہ تو یہ ہے کہ گواہ کا بیان ملزم کے سامنے ریکارڈ کیا جائے اور اسحاق ڈار کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست پر بحث خواجہ حارث کے آنے پر ہوگی۔
خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر نیب نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے 5 بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کیں تھیں۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار آج پانچویں مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، اس سے قبل وہ 25 ستمبر، 27 ستمبر، 4 اور 12 اکتوبر کو اثاثہ جات ریفرنس کا سامنا کرنے کے لئے پیش ہوئے تھے۔