• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

متروکہ وقف املاک بورڈچیئرمین اقلیت سے ہوناچاہئے،چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)عدالت عظمی نےکٹاس راج مندرازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران مند کے تالاب میں پانی کے مسئلہ کے حل کیلئے وہاں بنائی گئی سیمنٹ فیکٹریوں کے مالکان کو پانچ سال کا پلان بنا نے کی ہدایت کی ہے جبکہ چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈکی تقرری سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اربوں کھربوں کے معاملے میں سیاسی بنیادوں پرتقرری کردی جاتی ہے، ماضی میں نامناسب شخص کو مترکہ وقف املاک بورڈ کا چیئرمین لگایا گیاتھا،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین کی تقرری سے متعلق کیس کی سماعت کی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کا چیئرمین اقلیت سے ہونا چاہیے، ماضی میں نامناسب شخص کوبورڈ کا چیئرمین لگایا گیا تھا، وہ شخص آج بھی عدالت سے متعلق غلط باتیں کررہا ہے، ہم اس پرتوہین عدالت لگا دیں گے، انہوںنے لاء افسر سے استفسار کیا کہ صدیق الفاروق کی کیا قابلیت تھی؟ وہ ساری زندگی مسلم لیگ (ن)کے پریس روم میں بیٹھ کرک اخبارات کے تراشے کاٹتے رہے ہیں ، ابھی بھی آپ ا قرباپروری کو قائم رکھتے ہوئے کسی چہیتے کو نیا چیئرمین مقرر کردیں ،مسلم لیگ (ن)کے کسی پولیٹیکل سیکرٹری کو لگا دیں ، سینئر جوائنٹ سیکرٹری وزارت مذہبی امور نے عدالت کو بتایا کہ انہیں چیئرمین کا عارضی چارج سونپا گیا ہے، اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ کب تک نیا چیئرمین لگادیں گے؟2، 3 سال تولگیں گے؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ نا اہل لوگوں کو تعینات کرتے ہیں، ساری زندگی صدیق الفاروق مسلم لیگ کے دفتر میں بیٹھا رہا آج بھی ان کا نمائندہ بن کر عدالت کے خلاف بول رہا ہے،اسے روک لیں ورنہ براہ راست توہین عدالت لگ جائے گی،چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ سیمنٹ فیکٹریاں کب پانی دریاسے لیں گی جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عاصمہ حامد نے بتایا کہ پنجاب حکومت کی سٹڈی کے مطابق سیمنٹ فیکٹریاں ہی اس علاقے میں پانی کی کمی کی ذمہ دارہیں، 8862مربع کلومیٹر ایریامیں979کلو میٹرپرپابندی لگادی ہے چیف جسٹس نے کہا کہ تمام سیمنٹ فیکٹریوں کونوٹس جاری کر چکے ہیں ہم تو حکم دے چکے ہیں کہ سمینٹ فیکٹریاں دریا کا پانی استعمال کریں یہ مذاق نہیں ،پانی کا مسئلہ ہے ہم نہیں چاہتے کہ اس علاقے میں خشک سالی ہو یالوگ پیاسے رہیں، 30جنوری کو حکم دیا تھا ،تین ماہ گزر گئے ہیں، سیمنٹ کی قلت ہوگی تو دیکھ لیں گےسیمنٹ فیکٹریاں پانچ سال کا پلان بنا کردیں،سیمنٹ فیکٹریوں کیلئے لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دے سکتے، سارا پانی فیکٹریاں کھینچ چکی ہیں، تین دہائیوں سے اس حوالے سے کوئی ریگو لیشن ہی نہیں بنائے گئے ،مسئلے کا کوئی معقول حل بتائیں ورنہ جو سمجھ آئے گا ،حکم جاری کردیں ، ایک سیمنٹ فیکٹری کے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ ایکسپرٹ کی خدمات لے چکے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے عوام کو ریلیف دیناہے ،فیکٹری ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کی جا سکتی ہے لیکن لوگ اپنے آبائی گھروں کوکیسے چھوڑ دیں ؟چیف جسٹس نے اگلی سماعت پر مالکان سے وضاحت طلب کر تے ہوئے کہا کہ پاکستان مفت میں لوگوں کے کھانے کیلئے نہیں بنا، آئے اور کروڑوں بنائے اور واپس چلے گئے، جو فیکٹری مالک نہیں آئے گا، اس کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کریں گے، ہماری ہمدری ان لوگوں کے ساتھ ہے، جو مشکل میں ہیں ،چیف جسٹس نے مخدوم خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا اگر آپ چاہیں توآپ کے ساتھ وہاں وزٹ کیلئےتیار ہوں ،کٹاس راج ہندووں کی عبادت گاہ ہے جھیل کاپانی ان کیلئے مقدس ہے، فیکٹریوں نے سیمنٹ کی پیداوار میں اضافہ کسی سے پوچھ کرنہیں کیا ،بعد ازاں کیس کی سماعت 20اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔
تازہ ترین