• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
  وائرس دوبارہ زمین پر آرہے ہیں

اس ترقی یافتہ دور میں سائنس داں نت نئے انکشافات کرنے میں سرگرداں ہیں ۔حال ہی میں بین الاقوامی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے انکشاف کیا ہے کہ زمینی فضا میں بڑی تعداد میں مختلف وائرس جمع ہورہے ہیں اور وہ آسمان سے زمین کی جانب گر رہے ہیں ۔کینیڈا ،امریکا اور اسپین کے ماہرین کے مطابق زمینی فضا کی ایک پرت ٹروپو سفیئرمیں وائرس کی بہتات ہے ،جب کہ اسٹریٹو سفیئر سے نیچے جہاں جیٹ جہاز پرواز کرتے ہیں عین اسی جگہ وائرس ہزاروں کلو میٹر فاصلہ طے کرکے زمین پر اترتے رہتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق روزانہ یہاں ایک مربع میٹر رقبے پر اوسطاً 80 کروڑ وائرس جمع ہورہے ہیں ۔کینیڈا کی برٹش کولمبیایونیورسٹی کے وائر لوجسٹ کرٹس سٹل کے مطابق ایک براعظم کے وائرس اس طرح دوسرے برا عظم تک پہنچ رہے ہیں ۔یہ وائرس اور بیکیٹریا ،مٹی ،گر د وغبار اور سمندری سطح کے ذریعے زمینی فضا کے بلند ترین مقام تک پہنچ رہے ہیں اور پھر دوبارہ زمین کا رخ کررہے ہیں ۔

ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ 2500 سے 3000 میٹر بلندی پر موجود فضائی سر حد پر یہ ننھے وائرس جمع ہورہے ہیں ۔سائنس داں اس عمل کو سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں ۔اس کے لیے ماہرین نے اسپین کے سیر انیو اڈا کی پہاڑیوں کا انتخاب کیا ہے ۔وہاں تحقیق کاروں کو فی مربع میٹر ،اربوں وائرس اور کروڑوں بیکیٹریا ملے ہیں ،تا ہم بیکیٹریا کم اور وائرس زیادہ جمع ہورہے ہیں ۔

غر ناطہ یونیو رسٹی کے ماہر ایبل ریش کا کہنا ہے کہ بارش اور صحارا ریگستان کے ریتیلے طوفان کی وجہ سے وائرس اور بیکیٹریا دوبارہ زمین کا رُخ کرتے ہیں ۔سمندری اسپرے اس مجموعی عمل کوکہتے ہیں ،جس میں سمندر کی سطح سے ذرات جنم لیتے ہیں اور بلبلوں کی صورت میں پھٹنے سے اوپر کی جانب پرواز کرتے ہیں ۔وائرس کسی نامیاتی ذرات کے ذریعے بلندی تک پہنچ رہے ہیں ،تا ہم ماہرین ان وائرسوں کے نقصانات اور ممکنہ اثرات پر مزید تحقیق کریں گے ۔

تازہ ترین
تازہ ترین