• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
, ,

بطور جرمانہ وصول کی گئی رقم مسجد میں لگا سکتے ہیں؟

بطور جرمانہ وصول کی گئی رقم کیا مسجد میں لگا سکتے ہیں؟

تفہیم المسائل

سوال: ایک آدمی نے تقریباً چھ ہزار روپے چوری کئے ،پکڑے جانے پر رقم واپس کردی،لیکن اہلِ علاقہ نے اُس پر پندرہ ہزار روپے تاوان رکھ دیا ، جس کی رقم چوری ہوئی تھی، اُس نے یہ تاوان لینے سے انکار کردیا ،تو لوگوں نے وہ رقم مسجد میں دے دی ۔اُس پر یہ جرمانہ لگانا شرعاً کیساہے ؟اُس رقم کا مسجد میں لگانا کیساہے ؟(محمد اسلم سعیدی ،کراچی )

جواب: شریعت میں مال پر جرمانہ جائز نہیں ،ہاں! کوئی شخص اگر کسی شخص کا مال ضائع کردے تو اس سے مال کی قیمت لی جاسکتی ہے کیونکہ قاعدہ یہ ہے : اَلْمَالُ بِالْمَالِ یعنی اگرکسی کا مالی نقصان ہوجائے تو وہ اس کے بدلے مال لے سکتا ہے ۔ شریعت میں تعزیر بالمال منسوخ ہے، علامہ ابن عابدین شامی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’(جن فُقہائےکرام نے )تعزیر بالمال (یعنی مالی جرمانے کے جواز کی )بات کی ہے ،اس کا مطلب یہ ہے کہ ملزم کا وہ مال کچھ مدت کے لئے روک لیاجائے، تاکہ وہ جرم سے باز آجائے ، پھر حاکم وہ مال واپس کردے گا،یہ معنی نہیں کہ حاکم اس مال کو اپنے لئے یابیت المال کے لئے وصول کرے جیساکہ ظالم (حکمرانوں ) نے سمجھ رکھاہے ، کیونکہ کسی مسلمان کو شرعی وجہ کے بغیر کسی کامال لینا جائز نہیں ہے ۔’’شرح الآثار‘‘ میں ہے : تعزیر بالمال ابتداء ً اسلام میں جائز تھی پھر منسوخ ہوگئی ،(ردالمحتار علیٰ الدرالمختار،جلد6،ص:77،داراحیاء التراث العربی ،بیروت)‘‘۔پس جب اُس شخص نے چوری کیا ہوا مال واپس کردیا ،تو اب اہلِ علاقہ کا مالی جرمانہ لینا ناجائز ہے۔جس کی چوری ہوئی تھی ،اُس نے اچھاکیاکہ جرمانے کی رقم نہیں لی۔ظلم وزیادتی کے ذریعے لئے ہوئے مال کو مسجد پر خرچ کرنا اور اُس پر اجر کی امید رکھنا حرام ہے ۔البتہ وہ شخص خود رضاکارانہ طور پر دے دے تویہ باعثِ اجر ہے ۔

اگر شرعی عدالت اور شرعی حدود نافذ ہوں تو مجرم کے اقرار یا گواہوں کے ذریعے اگرجرم شرعی معیار پرثابت ہوجائے،تومجرم کا ہاتھ کاٹا جاسکتا ہے ،اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ترجمہ:’’ چوری کرنے والے مرد اورچوری کرنے والی عورت کے (دائیں) ہاتھ کو کاٹ دو ،یہ ان کے کئے ہوئے کی سزا ہے اور اللہ کی طرف سے عبرت ناک تعزیر ہے اور اللہ بہر غالب نہایت حکمت والاہے ،(المائدہ :38-39)‘‘۔لیکن یہ ریاست کا کام ہے،کسی برادری ،قبیلے ،پنچایت ،انجمن یا گاؤں اور محلے کے لوگوں کو اس کا اختیار نہیں ہے ۔

اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

tafheem@janggroup.com.pk

تازہ ترین
تازہ ترین
تازہ ترین