• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی اقدامات کو پلوامہ سے جوڑنا بھارتی ایجنڈا ہے، دفتر خارجہ، امتحان ابھی ختم نہیں ہوا، مودی الیکشن سے پہلے کوئی حرکت کرسکتا ہے،شاہ محمود

اسلام آباد، ملتان(مانیٹرنگ سیل،نیوز ایجنسیاں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ خطے میں امن چاہتے ہیں، امتحان ابھی ختم نہیں ہوا، ہم نے پہلے ہی عالمی طاقتوں کو باور کروا دیا تھا کہ کشمیر میں الیکشن سے قبل مودی کوئی نہ کوئی حرکت کریگا، ہمارا موقف ہے دوستی کا ہاتھ بڑھاؤ گے توہاتھ تھامیں گے، جنگ کا مکا دکھاؤگے تو مکا توڑ دیں گے،مودی ہمیں سفارتی طور پر کمزور کرنا چاہتا ہے، بھارت ہمیں سفارتی طورپر کمزورکرنا چاہتا، سارک کو یرغمال بنا چکا، کہیں بھی کچھ بھی ہو تو بغیر تحقیق کے انگلیاں پاکستان پر اٹھنا شروع ہو جاتی ہیں، پاک امریکا تعلقات نئی کروٹ لینے والے ہیں۔ دوسری جانب دفتر جارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کے حالیہ اقدامات کو پلوامہ سے جوڑنا بھارتی ایجنڈے کا حصہ ہے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائیاں 2014ءسے جاری ہیں، بھارتی حکومت اور میڈیا ناکامیاں چھپانے اور سیاسی مقاصد کیلئے عالمی برادری اور بھارتی عوام کو گمراہ کر رہا ہے ، دنیا نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں کو تسلیم کیا۔ جبکہ وزیراطلاعات فواد چوہدری نے گھس کر مارنے کی بڑھکیں مارنے والےنریندرمودی کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کہتے تھے گھس کر ماریں گے،گھس کر دیکھ لیا ناں ! پھر کیا بنا ؟ہم نے انہیں سبق سکھا دیا۔ تفصیلات کے مطابق ملتان میں تقریب سے خطاب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنا چاہتا ہے، پاکستان کو تنہا کرنے کیلئے بہت منصوبے بنائے گئے،بھارت نے ہر فورم پر پاکستان کو نیچا دکھانے کی کوششیں کیں،بھارت نے بنگلا دیش کا سہارا لے کر سارک کو یرغمال بنا لیا۔دوسری جانب افغانستان دنیا کے ہر فورم پر اپنی مشکلات کا ملبہ پاکستان پر ڈالتا ہے، کہیں بھی کچھ بھی ہو تو بغیر تحقیق کیے انگلیاں پاکستان پر اٹھنا شروع ہو جاتی ہیں،پلوامہ کے واقعہ سے کئی ہفتے پہلے دفتر خارجہ میں ایک ایک سفارتکار کو بلا کر کہا گیا کہ ہمیں ڈر ہے کہ بھارت ایسا کر سکتا ہے،ہم بھانپ گئے تھے کہ نریندر مودی انتخابات سے قبل کچھ نا کچھ اس طرح کی حرکت کریگا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کو سوچنا ہوگا کہ آج کشمیر کی صورتحال کیوں بگڑی ہے؟ ہم بھارت کیساتھ لڑائی نہیں،امن چاہتے ہیں،بھارت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ امن کا یہ مطلب نہیں کہ ہم کشمیر کا سودا چاہتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ آج روس کیساتھ تعلقات میں خوشگوار تبدیلی آ رہی ہے، بھارت نے پلوامہ کے بعد روس کو پاکستان پر نقطہ چینی کرنے کا کہا جس پر روس نے انکار کر دیا اور بیٹھ کر معاملات طے کرنے کی پیشکش کی جبکہ چین کل بھی ہمارے ساتھ تھا آج بھی ساتھ ہے،پاکستان کے امریکا کیساتھ تعلقات ایک نئی کروٹ لینے والے ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہہ دیا کہ پاکستان افغان مفاہمی عمل میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، میں نے امریکا کیساتھ تعلقات ری سیٹ کرنے کا بیان دی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری قیادت کا ہمیشہ سے موقف رہا کہ افغانستان کا فوجی حل نہیں ہے،آج دنیا ہمارا موقف تسلیم کر رہی ہے،ابوظہبی میں امریکا اور طالبان مذاکرت کی میز پر بیٹھے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی عرب اور عرب امارات نے برسووں بعد پاکستان میں توجہ دینی شروع کی اور اربوں ڈالرز کے منصوبوں کے معاہدے کیے سعودی عرب ہمارا دوست اور محسن ملک ہے،یو اے ای پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کرنے کیلئے تیار ہے، خطے میں سب سے بڑا آئل ریفائنری کا منصوبہ بلوچستان میں لگایا جا رہا ہے یہ تبدیلی نہیں تو کیا ہے؟ تبدیلی کا آغاز ہو چکا ہے۔

تازہ ترین