• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر ریلوے اور مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں درخواستِ ضمانت مسترد کر دی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس باقر علی نجفی کی سربراہی میں قائم 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی جس کے دوران خواجہ برادران کی درخواستِ ضمانت پر پہلے فیصلہ محفوظ کیا۔

کچھ دیر بعد عدالت عالیہ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے خواجہ برادران کی درخواستِ ضمانت مسترد کر دی اور کہا کہ درخواست مسترد کرنے کی وجہ اپنے تفصیلی فیصلے میں بتائیں گے۔

دورانِ سماعت نیب کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ برادران نے کمپنی بنا کر ایئر ایوینو ہاؤسنگ اسکیم بنائی، سن 2000ء میں خواجہ برادران کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس کی انکوائری شروع ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ 11 اگست 2003ء کو ایئر ایوینیو کو پیراگون میں تبدیل کر دیا گیا، خواجہ برادران خوش قسمت رہے کہ ان کے 49 ملین کے بانڈز نکل آئے جس کے باعث انکوائری بند کر دی گئی۔

نیب کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ خواجہ سعد رفیق اور ان کی اہلیہ پیچھے رہ کر کاروبار کرتے رہے ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ برادران ہی پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کے کرتا دھرتا ہیں، ان کے اکاؤنٹس سے کروڑوں روپوں کی ٹرانزیکشنز ہوئیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے یہ بھی کہا کہ پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کے اکاؤنٹس میں اربوں روپے آئے۔

لاہور ہائی کورٹ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کی درخواستِ ضمانت مسترد کر دی۔

تازہ ترین