• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہاں صدیوں سے اس کی تیاری کا کام ہورہا ہے ملک کےتمام چھوٹے بڑے شہروں کے گھروں میں، سالن یا دال روٹی کے ساتھ اچار کا استعمال عام طور پرکیا جاتا ہے۔کوئی بڑی دعوت ہو یا عام گھروں کے دسترخوان مختلف قسم کے اچار ان دعوتوں اور دسترخوانوں کی زینت بنے ہوتے ہیں۔ سندھ کے شہر سکھر کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں ملک بھر میں اچار کی سب سے بڑی منڈی قائم ہے جہاں سے نہ صرف اچار ملک کے تمام شہروں بلکہ بیرون ملک بھی بھجوایا جاتا ہے۔یوں توسکھر، خیرپور، نواب شاہ ،گھوٹکی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں اچار تیار کرنے کے چھوٹے بڑے کارخانے موجود ہیں ،لیکن شکارپور پاکستان کا وہ واحد ضلع ہے جہاں بڑی مقدار میں روزانہ کی بنیاد پر اچار کارخانوں میں تیار ہو کر سکھر کی مارکیٹ میں فروخت کے لئے بھیجا جاتاہے۔ ملک کے مختلف شہروں سے کام کاج ، تفریح ، شادی بیاہ یا دیگر تقریبات میں شرکت کے لئے سکھر آنے والے افراد کی کوشش ہوتی ہے کہ ہ اپنے شہر واپسی پر سکھر کی یہ سوغات خرید کر لے جائیں جو نہ صرف وہ خود اپنے گھر میں استعمال کریں بلکہ دوست احباب اور رشتے داروں کو بھی اس کا تحفہ دیا جائے۔کسی دعوت اور گھروں کے دسترخوان پر مختلف پکوان تیار کئے جاتے ہیں لیکن اچار کا استعمال زیادہ تر اچار گوشت، دال چاول سمیت دیگر کھانوں کے ساتھ ضرور کیا جاتا ہے۔ لوگوں کی بڑی تعداد چٹ پٹے چٹخارے دار لذت بھرے اچار کا مزہ لینے کے لئے اسے روٹی کے ساتھ کھاتے ہیں۔ چٹخارے دار اچار کا نام سن کر ہی اکثر لوگوں کے منہ میں پانی جاتا ہے۔ یوں تو دیگر شہروں میں بھی اچار بنتا ہے بلکہ کراچی ، حیدر آباد اور دیگر علاقوں کے گھروں میں خواتین مرتبان میں مختلف اقسام کے اچار بناتی ہیں لیکن شکارپور کے اچار کا مزا اور ذائقہ سب سے الگ اورانوکھا ہوتا ہے۔ شکارپور میں تیار ہونے والا اچار سوغات بھی ہے اور خوراک بھی ، کیوں کہ لوگ خود بھی کھاتے ہیں اور تحفے کے طو رپر دوستوں ، عزیز و اقارب اور ملنے والوں کو بھجواتے ہیں۔

جب ٹیکنالوجی اس قدر عام نہیں تھی اور ترقی نہیں ہوئی تھی تب بھی لوگ گھروں میں مختلف مصالحوں کو ملاکر آم کا اچار، لیموں، لسوڑے، ہری مرچ ،شلغم، سمیت دیگر سبزیوںکے اچار بنایا کرتے تھے۔ گھروں میں کچی کیریاں لا کر کاٹنے کے بعدسکھایا جاتا تھا، جس کے بعد چھوٹے بڑے مرتبانوں میں مختلف مصالحہ جات ڈال کر اس میں تیل بھرنے کے بعد اس کا منہ بند کر کے رکھ دیا جاتا تھا چندہفتوں بعد اسے کھول کر دیکھا جاتا تھا کہ اچار تیار ہوگیا ہے یا نہیں۔، گھروں میں اچار بنانے کا رواج ماضی میں بہت عام رہا ہے لیکن اب مارکیٹ میں مختلف چھوٹی بڑی کمپنیوں کے نام سے وافر مقدار میں مختلف اقسام کی اچار فروخت کئے جانے کے بعد گھروں میں لوگوں نے اچار بنانا بڑی حد تک کم کردیا ہے بلکہ اکثریت نے اچار بنانا چھوڑ دیا ہے۔ یوں تو ہر گھر میں اچار کا استعمال عام سی بات ہے لیکن جب بات ہو شکارپورکے اچار کی ہو تو یہ سونے پر سہاگہ کا کام دیتی ہے۔

ویسے تو شکارپور شہر سکھر سے 30سے 35کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور اپنی تہذیب و ثقافت کی قدیم تاریخ بھی رکھتا ہے ،لیکن شکارپور کے اچار نے اس شہر کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ کیا ہے کیونکہ سکھر آنے والے لوگ چاہے کہیں سے بھی آئیں لیکن وہ کہتے ہیں کہ شکارپور کا اچار کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں۔یہ اچار سکھر کی مارکیٹوں میں با آسانی دستیاب ہیںجہاں کھلا اور مختلف اقسام کی خوبصورت چھوٹی بڑی پلاسٹک کی برنیوں کی پیکنگ میں فروخت کیاجاتا ہے۔ جب کسی کے گھر میں کوئی مہمان آتا ہے اور اس کے سامنے کھانا رکھا جاتا ہے تو بڑے فخر سے اسے بتایا جاتا ہے کہ یہ شکارپور کا اچار بھی ہے اور اگر اہل خانہ شکارپور کے اچار مہمان کے سامنے رکھنا بھول جائیں تو مہمان بھی بغیر کوئی تکلف کئے شکارپور کے اچار کی فرمائش کردیتا ہے۔ شکارپورمیں اچار بنانےکے متعدد کارخانے موجود ہیںاور لوگ صدیوں سے اس پیشے سے وابستہ ہیں۔ اچارسازی کا یہ ہنر نسل در نسل منتقل ہوتا جارہا ہے تاہم مزے کی بات یہ ہے کہ شکارپور میں تیار ہونے والا اچار سکھر کی مارکیٹوں سے تھوک اور خوردہ نرخوں پروافر مقدار میںدستیاب ہوتا ہے۔

سکھرشہر شکارپوری اچار کی بڑی منڈی ہے جہاں سے اسے ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں اور بیرونی ممالک بھجوایا جاتا ہے۔اچار تیار کرنے والوں کے پاس اچار کی بے شمار کوالٹی ہیں ،۔مختلف اقسام کے اچار تیل اور سرکے میںتیارکئے جاتے ہیں تاہم تیل میں تیار ہونے والا آم کا اچار سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے اور فروخت بھی آم کا اچار سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ تمام اقسام کے اچار، چھوٹے بڑے ٹین کے ڈبوں اور پلاسٹک کی ایک پائو سے ایک کلو تک کی خوبصورت، دلکش برنیوں میں پیک کیے جاتے ہیں۔ ۔خوبصورت اور دیدہ زیب پیکنگ میں یہ اچار اس طرح پیک کئے جاتے ہیں کہ اگر بیرون شہر بھجوائے جائیں تو ان میں موجود تیل یا سرکا باہر نہ گر سکے تاکہ اچار کا ذائقہ خراب نہ ہو۔

اگر آپ مارکیٹ میں اچار خریدنے جائیں گے تو وہاں آپ کو اچار کی اتنی زیادہ اقسام سے واسطہ پڑتا ہے کہ آپ فیصلہ نہیں کرپاتے کہ کس چیز کا اچار خریدا جائے۔ جو اچار شکارپور کے کارخانوں میں تیار ہو کر سکھر کی مارکیٹوں میں فروخت کے لئے لائے جاتے ہیں، ان میں آم کا اچا،، اچارمکس، اچار گاجر، اچار مرچ، اچار لیموں، اچار کریلا، اچار لسوڑا، اچار فالسہ، اچار لہسن، اچار ادرک سمیت درجنوں اقسام کے اچار جو تیل اور سرکے میں تیار کئے جاتے ہیں تاہم تیل سے تیار کئے جانے والا اچار زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔، ان تمام اچار میں جو مہنگا اچار کہلاتا ہے وہچکن کا اچار ہے۔ یہ اچار ،چکن سے تیار کیا جاتا ہے۔ اس میں مرغی کے گوشت کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے موجود ہوتے ہیں اور لوگ اچار گوشت کے ساتھ اچار مرغ سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔، تاہم مرغ اچار مہنگا ہونے کے باعث اس کی فروخت عام اچاروں کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ یوں تو ملک بھر میں مختلف اقسام کے اچار تیار کیے جاتے ہیں، جو مشہور بھی ہیں تاہم سندھ کے شہر شکارپور میں تیار ہونے والے اچار کا جواب نہیں۔ اس جیسا اچار ملک کے کسی اور علاقے میں شاید ہی تیار ہوتا ہو۔ اچار تیار کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ اچار بنانے کاکام انہوں نے اپنے آباء و اداد سے سکھا ہے اور وہ ان کے خاندان میں یہ کام صدیوں سے ہورہا ہے۔ ، ہم نے جب آنکھ کھولی اور شعور سنبھالا تو ہمارے والد، دادا، چاچا ودیگر رشتہ داروں کو اچار بنانے کے کاروبار سے وابستہ دیکھا، جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے گئے تو اپنے آبائو اجداد کے کاروبار کو سمجھنا شروع کردیا اور پھر جب اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی بات ہوئی تو بھی ہم نے اپنے جدی و پشتی پیشے کو ہی چنا اور اب اللہ کے فضل و کرم سے ہم لوگ بھی اچار بناکر فروخت کرنیکا کاروبار کررہے ہیں۔ اچار کی تیاری میں مرچ، کلونجی سمیت 30سے زائد مصالحہ جات استعمال کئے جاتے ہیں، اچار بنانے کا یہ طریقہ ہمارے آبائو اجداد سے نسل در نسل منتقل ہوتا ہوا ہم تک پہنچا ہے اور ہم اپنے بچوں کو بھی اچار بنانے کا یہ طریقہ بتارہے ہیں۔ اچار بناتے وقت ہم لوگ صرف یہ نہیں سوچتے کہ اسے فروخت کرکے ہمیں کچھ منافع ملے گا بلکہ ہمارے ذہن میں یہ ہوتا ہے کہ اچار کھانے والے اسے کھا کر تعریف کئے بغیر نہ رہیں۔شایدیہی خلوص و جذبہ ہے جس کی وجہ سے ہمارے ہاتھ کےبنے ہوئے اچار پورے سندھ میں مشہور و مقبول ہیں۔لوگ بہ طور سوغات اسے خرید کر لے جاتے ہیں جب کہ شکار پور میں رہنے والے دوسرے شہروں میں مقیم اپنے عزیزوں کو یہ تحفے کی صورت میں بھیجتے ہیں۔

تازہ ترین