دنیا بھر میں سائبر کرائم اور کمپیوٹر سسٹم کی ہیکنگ نے رفتہ رفتہ اپنا جادوجگانا شروع کیاتو انٹرنیٹ کی بڑی بڑی کمپنیوں نے احتیاطی تدابیر اختیار کرنی شروع کردیں، پاکستان سمیت امریکا، یورپ، وسطی وجنوبی ایشیاء میں بڑے بڑے اداروں نے اپنے ہاں ہیکنگ سسٹم کو محفوظ بنانے کے لیے ماہرین کی خدمات حاصل کرلیں ہیں، تاہم اس کے لئے باقاعدہ مہم چلانے اور سیمینار و ورکشاپ منعقد کروانے کی ضرورت دن بدن زور پکڑ رہی ہے،عرب ممالک میں 87 فیصد سائبر حملے چند منٹوں میں ہوئے جبکہ صرف تین فیصد حملے ایسے تھے جن کا فوری طور پر انکشاف ہوگیا۔ بین الاقوامی ہیکروں کی طرف سے مختلف اداروں کے سسٹم پر 68 ایسے حملے بھی ہوئے جن کا پتہ لگانے میں کئی ماہ جبکہ بعض حالات میں کئی سال بھی لگے۔
سعودی سائبر سیکیورٹی کے زیر اہتمام ریاض میں منعقد ہونے والی کانفرنس کے شرکاء نے انتباہ دیا ہے کہ مختلف سعودی اداروں پر سائبر حملے ملازمین کی غلطیوں یا نادانیوں کی وجہ سے ہوتے ہیں۔کانفرنس کے ایگزیکٹیو چیئرمین انجینئر سامرعمر نے کہا ہے کہ ریاض میں سائبر سیکیورٹی کے موضوع پر ہونے والی کانفرنس میں عالمی ماہرین اپنے تجربات سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ ان کی طرف سے ملنے والی ہدایات سعودی عرب کے مختلف اداروں کی سیکیورٹی میں مفید ہوں گی۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سائبر سیکیورٹی کے عالمی ماہرین نے واضح کیا کہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اداروں میں کام کرنے والے ملازمین سائبر سیکیورٹی کے اصولوں سے آگاہ نہیں۔ ان کی غلطیوں اور کوتاہیوں کی وجہ سے عالمی ہیکرز چند منٹوں میں اداروں کا سسٹم ہیک کردیتے ہیں یا تباہ کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔صرف تین فیصد ادارے ایسے ہیں جن کی سیکیورٹی بہت مضبوط ہے اور جہاں سائبر سیکیورٹی کا الگ ایک ادارہ قائم ہے۔ اس کی وجہ سے فوری طور پر معلوم کیا جاتا ہے کہ ان کا سسٹم ہیک ہورہا ہے یا ہیکر سسٹم میں گڑبڑ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ کئی ادارے ایسے ہیں جنہیں معلوم ہی نہیں ہوتا کہ ان کا سسٹم ہیک کرلیا گیا ہے۔ وہ ہیکنگ کے کئی ماہ بعد معلوم کرپاتے ہیں کہ ان کاسسٹم ہیک ہوچکا ہے۔