حکومت پاکستان کے، ہفتے میں ایک دن کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کے اعلان کے حوالے سے سفارت خانہ پاکستان میڈرڈ اور قونصلیٹ جنرل آف پاکستان بارسلونا میں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں ،جن میں کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی سمیت مقامی ہسپانوی کمیونٹی نے بھی بھر پور شرکت کی ۔ان ریلیوں میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شریک تھی ، احتجاجی ریلیوں میں شامل افراد نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر درج تھا کہ انڈین آرمی فی الفور کشمیر سے نکل جائے اور کشمیریوں کو اُن کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے دی جائے ، مودی سرکار جابرانہ طریقے سے کشمیر کی ذاتی حیثیت کو ختم کرنے کی کوشش نہ کرے ، عالمی طاقتیں کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کا نوٹس لیں اور انڈیا پر زور دیںکہ وہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قرادادوں پر عمل کرتے ہوئے کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دے ۔
میڈرڈ میں نکالی گئی ریلی سے سفیر پاکستان خیام اکبر اور ہیڈ آف چانسلری دانش محمود نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مقامی کمیونٹی کو بتانا ہے کہ مسئلہ کشمیر در حقیقت ہے کیا ؟ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کی اپیل پر آج ساری دنیا میں مقیم پاکستانی اور کشمیری باہر سڑکوں پر نکل آئے ہیں جو کشمیر سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ بارسلونا میں نکالی جانے والی احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے قونصل جنرل بارسلونا عمران علی چوہدری نے کہا کہ ہماری سفارتی ، جانی اور مالی مدد کشمیریوں کے ساتھ تھی اور کشمیر کی آزادی تک ساتھ رہے گی ، انہوں نے کہا کہ ایسی ریلیوں سے ہم نے یو این او اور بڑی طاقتوں کو باور کرانا ہے کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں اور ان کے حق خود ارادیت کے حصول تک ان کے ساتھ رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا نے کشمیر کی ذاتی حیثیت ختم کرنےکا جابرانہ اقدام کرکے اپنی تباہی پر مہر ثبت کر دی ہے کیونکہ انڈیا کے پاس یہ آخری پتا تھا جو اُس نے کھیلاہے ۔ریلیوں سے دوسرے مقررین نے بھی خطاب کیا جن میں راجہ مختار سونی ، ملک محمد شریف ، راجہ نامدار اقبال خان ، راجہ نصیر شامل تھے ۔ مقررین نے اپنے خطابات میں مودی سرکار کے خلاف سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی اس دور کا سب سے بڑا دہشت گرد ہے ، اس موقعے پر شرکا نے انڈین حکومت کے خلاف سخت نعرے بازی بھی کی اور ’لے کر رہیں گےآزادی‘‘ ،’’ چھین کر لیں گے آزادی‘‘ جیسے نعروں سے فضا گونجتی رہی ۔اس موقعے پر مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی میڈیا کا دوہرا معیار سب کے سامنے ہے ، ستر سال سے جاری جارحیت اور بربریت کے خلاف مغربی میڈیا بالکل چپ تھا اگر یورپی ملک میں کہیں ایسی کوئی دہشت گردی ہو جائے کہ جس سے کوئی یورپی باشندہ ہلاک ہو جائے تو یہی میڈیا آسمان سر پر اٹھا لیتا ہے ، کشمیر میں ہونے والے ظلم و تشدد اور قتل و غارت کسی کو نظر نہیں آ رہی ہے تھی ، لیکن اب اس سال ایسا ہوا ہے کہ دنیا بھر میں ہونے والے واویلے اور کشمیریوں کے حق میں ہونے والے احتجاج ، جلسے اور جلوسوں نے مغربی میڈیا کی آنکھیں کھول دی ہیں اور انہوں نے کشمیر میں بھارتی فوج کی جارحیت اور جاری بربریت کے خلاف سخت الفاظ میں مذمت کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ، مقررین کا کہنا تھا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں لیکن اگر انڈیا اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہ آیا تو دو ایٹمی ملکوں کے درمیان جنگ ہو گی جس کا نقصان صرف برصغیر کو ہی نہیں بلکہ ساری دنیا کو اٹھانا ہو گا ، اس لئے جنگ سے بچنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ ساری دنیا مل کر انڈیا کی حکومت پر زور دے کہ وہ کشمیریوں کو آزادی دے اور انہیں اپنا حق خود ارادیت دینے سے انکار نہ کرے ، انڈین حکومت کو چاہیئے کہ وہ فی الفور اپنی فوجیں کشمیر سے نکال لے جائے اور کشمیریوں کو اپنی مرضی سے جینے دیا جائے ۔
مقررین نےبھارت کی جانب سے جابرانہ طریقے سے کشمیر کی اپنی حیثیت تبدیل کرنے جیسے عوامل کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ انڈیا کے پاس جو آخری پتا تھا اس نے وہ بھی کھیل دیا ہے اب کشمیریوں کو آزاد ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا کیونکہ اب انڈیا کو کشمیر آزاد کرنا ہی پڑے گا ۔ مقررین نے اس موقعے پر یو این او ، امریکا اور دوسری بڑی طاقتوں سے اپیل کی کہ وہ کشمیریوں کی آزادی کے لئے جلد از جلد کوئی لائحہ عمل تیار کریں ، مقررین نے کہا کہ پہلی بار یورپین یونین میں بھی اس مسئلے پر اجلاس ہوا ہے جو تحریک آزادی کے لئے خوش آئند ہے ، انہوں نے کہا کہ پچاس سال بعد سلامتی کونسل میں بھی اس مسئلے پر بات چیت ہوئی ہے جو اس بات کی دلیل نظر آتی ہے کہ کشمیر کی آزادی اب زیادہ دور نہیں اور بہت جلد کشمیریوں کو آزادی کا سورج دیکھنا نصیب ہو گا ۔’’ کشمیر آور ‘‘کے موضوع پر نکالی جانے والی ریلیوں میں پاکستانی ، کشمیری ، ہسپانوی خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل تھی جو اپنے کشمیری بھائیوں کی آزادی کے لئے سڑکوں پر نکل کر نعرے لگا رہی تھی اور ساری دنیا کا دھیان مسئلہ کشمیر کی طرف مبذول کرنے کے لئے کوشاں تھی ۔میڈرڈ میں تعینات پاکستانی سفیر خیام اکبر اور بارسلونا کے قونصل جنرل عمران علی چوہدری سمیت ہیڈ آف چانسلری دانش محمود نے ریلیوں میں شرکت کرنے پر کشمیری اور پاکستانی و ہسپانوی کمیونٹی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان ریلیوں سے ہم نے مقامی لوگوں کو بتانا ہے کہ دراصل مسئلہ کشمیر کیا ہے اور وہاں کیا ظلم و تشدد ہو رہا ہے ، انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی ، سفارتی ، جانی اور مالی امداد جاری رکھے گا جب تک کہ بھارتی فوج کشمیر سے نکل نہیں جاتی اور کشمیریوں کو آزادی نصیب نہیں ہو جاتی ، انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہیئے کہ ہم یورپی ممالک کی کمیونٹی کو مسئلہ کشمیر کے بارے میں تفصیل سے بتائیں تاکہ وہ اپنے اپنے فورمز پر اس مسئلے پر آواز اٹھائیں ۔