جدہ میں پاکستان رائٹرز فورم کے تحت گزشتہ دنوں ’’مقبوضہ جموں و کشمیر کی موجودہ صورت حال اور ہماری ذمے داری‘‘ کے عنوان سے ایک سیمینار منعقد ہوا، جس کی صدارت پاکستان جرنلسٹس فورم کے چیئرمین امیرمحمد خان نے کی جبکہ الخدمت سعودی عرب کے صدر مولانا حبیب الرحمن مہمانِ خصوصی تھے۔تقریب کا آغاز قاری محمد آصف نے تلاوت قرآن پاک سے کیا اور محمد نواز جنجوعہ نے بارگاہ رسالت میں ہدیہ نعت پیش کیا۔ طالب علم احمد بن زبیر نے کشمیر کےحوالے سے نظم پڑھی۔امیر محمد خان نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ عالمی برادری اور حقوق انسانی کے نام نہاد علم برداروں کی مجرمانہ غفلت نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ ناقابل برداشت ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کو تنگ گلی میں دھکیل دیاگیا ہے۔ بھارت کشمیریوں کو حق خود اردیت دینے سے مسلسل انکار کررہا ہے جبکہ کشمیری عوام اس وقت بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔ انہیں بھارت کے جبروتشدد سے آزاد ہونے کے لیے جہدو جہد پر مجبور کردیا گیا ہے۔
دیگر مقررین مولانا حبیب الرحمن، محمد امانت اللہ، شمس الدین الطاف، مصطفی خان، اراکان تحریک کے رہنما نور الدین وصی، ڈاکٹر سعید بیبانی، جمیل راٹھور نے مقبوضہ جموں کشمیر کی موجودہ صورت حال پر اپنے پُر جوش خطاب میں کہا کہ بہت افسوس کا مقام ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام 40 روز سے محصور ہیں۔ 72 برس سے ظلم وستم اور درندگی کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ ہزاروں شہدا اپنی جان کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں مگرعالمی برادری اور مسلم امہ بھارت کی جارحیت اور کھلی ریاستی دہشت گردی پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
ناظم تقریب زمرد خان سیفی نے حاضرین محفل کا خیر مقدم کرتے ہوئے پی ڈبلیو ایف اورالخدمت کا تعارف پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پی ڈبلیو ایف ایک ایسا علمی و ادبی ادارہ ہے جس نے ہمیشہ بامقصد اور حالات حاضرہ کے حوالے سے معیاری پروگرام منعقد کیے ہیں۔ وطن عزیز کے قومی تہواروں کے حوالے سے، اکابرین اسلام کی نامور شخصیات کے حوالے سے کئی قابل قدر پروگرام کرچکے ہیں۔ چیئرمین پاکستان رائٹرز فورم انجینئر سید نیاز احمد نے سیمینار میں شرکت پر حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ سیمینار کے منتظمین میں زاہد حسین، توقیر احمد اور انس زبیر کے شامل تھے۔ درج ذیل قرار دادیں بھی پیش کیں جنہیں حاضرین نے اکثریت سے منظور کیا۔
1۔ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں جاری قتل عام رکوائے اور اپنی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کے حق خودارادی کو عملی طورپر نافذ کرائے۔
2۔میانمار کی ریاست اراکان میں انسانی المیے کو روکنے کی لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور اپنی نگرانی میں روہنگیا مسلمانوں کی محفوظ واپسی کو یقینی بنایا جائے۔ پروگرام کا اختتام محسن غوری کے دعائیہ کلمات پر ہوا۔