• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مریم نواز کی تاریخ پیدائش کیا ہے، عدالت کا استفسار

احتساب عدالت میں چوہدری شوگر ملز کیس کے دوران مریم نواز کی تاریخ پیدائش زیرِ بحث رہی۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور اُن کے کزن یوسف عباس کے خلاف چوہدری شوگر ملز کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج امیر محمد خان کی سربراہی میں ہوئی۔

مریم نواز کی تاریخ پیدائش کیا ہے؟

دورانِ سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ مریم نواز کی تاریخ پیدائش کیا ہے؟

نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ مریم نواز کی پیدائش کا سال 1973 ہے مگر تاریخ کا علم نہیں۔

اس موقع پر مریم نواز نے بتایا کہ میری تاریخ پیدائش 28 اکتوبر 1973 ہے۔

مریم نواز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد

احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے مریم نواز اور یوسف عباس کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے دونوں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے مریم نواز اور یوسف عباس کو 9 اکتوبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

ویڈیو بنانے والے شخص کا موبائل لے لیا

احتساب عدالت میں دوران سماعت جب مریم نواز کٹہرے میں کھڑی تھیں تو اسی دوران ایک شخص نے موبائل فون سے ویڈیو بنانا شروع کر دی جس پر مریم نواز نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تم کون ہو اور کیوں کٹہرے میں میری ویڈیو بنا رہے ہو۔

اس موقع پر مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر نے اس شخص سے موبائل فون لے لیا جب کہ لیگی وکلا ء نے ویڈیو بنانے والے شخص کو باہر نکال دیا۔

مریم نواز کے کمرے سے تعفن اٹھتا ہے

مریم نواز کے وکیل نے بتایا کہ کھانا باہر رکھ دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ خود اٹھا لیں، مریم نواز کے کمرے سے تعفن اٹھتا ہے، کئی کئی روز تک صفائی نہیں کروائی جاتی۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب مریم نواز اور یوسف عباس کو ذہنی اذیت دے رہی ہے، شریف خاندان کی جائیداد تقسیم کا معاہدہ پہلے دن سے نیب کے پاس ہے، میاں شریف 2004 میں انتقال کر گئے اور 2008 میں شیئرز تقسیم ہوئے۔

دوسری جانب نیب کی جانب سے تفتیشی افسر حافظ اسد اللّہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز اور یوسف عباس سے چوہدری شوگر ملز کیس میں مزید تفتش درکار ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ دوران تفتیش مریم صفدر اور یوسف عباس کے خاندان کی جائیداد کی تقسیم کے معاہدے کا انکشاف ہوا ہے، چوہدری شوگر ملز کے 1 کروڑ 45 لاکھ 58 ہزار 96 شیئرز تقسیم ہوئے۔

نیب حکام نے بتایا کہ شیئرز نواز شریف، شہباز شریف، عباس شریف، بہن کوثر اور والدہ شمیم بیگم میں تقسیم ہوئے۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ایس ای سی پی ریکارڈ کے مطابق 2008 میں 2 کروڑ 62 لاکھ شیئرز چوہدری شوگر ملز کے تھے لیکن دوران تفتیش 1 کروڑ 16 لاکھ 96 ہزار شیئرز کا فرق آیا ہے۔

پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ چوہدری شوگر ملز 2015 میں گوجرہ سے رحیم یار خان منتقل کی گئی، چوہدری شوگر ملز کی منتقلی کے دوران ڈیڑھ ارب روپے لگائے گئے، شوگر ملز منتقلی کے لیے خرچ ہونے والی رقم کے ذرائع آمدن کا بھی تعین کرنا باقی ہے۔

نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ 3 غیر ملکیوں نے 2008 میں مریم کے نام پر شیئرز بھجوائے جب کہ 48 لاکھ ڈالرز یوسف عباس کو ٹیلی گرافک ٹرانسفر کیے گئے۔

تفتیشی افسر نے مؤقف اختیار کیا کہ چوہدری شوگر ملز کے ڈائریکٹرز اور شیئر ہولڈز کو فائدہ پہنچانے کے لیے رقم منتقل کی گئی۔

تازہ ترین