نارووال اسپورٹس سٹی پراجیکٹ میں مبینہ کرپشن کے الزام میں گرفتار ن لیگی رہنما احسن اقبال کو احتساب عدالت نےتیرہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر تے ہوئے 6 جنوری کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
قومی احتساب بیوروی (نیب) نے مسلم لیگ نون کے اسیر رہنما احسن اقبال کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے روبرو پیش کیا جہاں نیب نے عدالت کو ان کی گرفتاری کی وجوہات سے آگاہ کیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ احسن اقبال کو گرفتاری کی وجوہات بتا کر گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے احسن اقبال کی گرفتاری کی تحریری وجوہات احتساب عدالت میں پیش کر دیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو گرفتاری کی وجوہات بتائیں کہ نارووال اسپورٹس سٹی کے پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ کیا گیا۔
نیب دستاویز میں احسن اقبال کی گرفتاری کی 3 وجوہات بیان کی گئی ہیں، دستاویز میں الزام لگایا گیا ہے کہ منصوبے کی لاگت 3 کروڑ 40 لاکھ روپے سے بڑھا کر 9 کروڑ 70 لاکھ کی گئی، لاگت بڑھانے کی کسی مجاز اتھارٹی یا فورم سے منظوری نہیں لی گئی، سی ڈی ڈبلیو پی سے منصوبے کا دائرہ کار بڑھانے کی منظوری نہ لینا اور خود ایسا کرنا بدنیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیئے: نیب کی حراست میں احسن اقبال کا طبی معائنہ مکمل
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ منصوبہ پلاننگ کمیشن کے ڈیولپمنٹ مینوئل میں درج قابلِ عمل اسٹڈی کے بغیر شروع کیا گیا، 50 ملین سے زیادہ کی لاگت کا اسکوپ بڑھانے کے لیے قابلِ عمل ہونے کی اسٹڈی ضروری ہے، منصوبہ ریکارڈ کے ساتھ 15 مارچ 2012ء کو پنجاب حکومت کے حوالے کیا گیا، پنجاب اسپورٹس بورڈ کو منصوبےکی حوالگی کے باوجود احسن اقبال نے اس پر وفاقی حکومت کے فنڈز خرچ کیے۔
نیب دستاویزمیں کہا گیا ہے کہ احسن اقبال نے بدنیتی سے منصوبے کا دائرہ کار بڑھایا جس کا کوئی مطالبہ بھی نہیں کیا گیا تھا، منصوبے کا از سر نو پی سی ون تیار کیا گیا جس کی لاگت 2498 اعشاریہ 779 ملین تھی، نئے پی سی ون کی منظوری 17 جولائی 2014ء کو سی ڈی ڈبلیو پی نے دی، جس کی سربراہی اس وقت احسن اقبال خود کر رہے تھے۔
نیب کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ منصوبے کا ایک اور پی سی ون تیار کرایا گیا جس کی لاگت 2994 اعشاریہ 329 ملین روپے تھی، سی ڈی ڈبلیو پی نے 3 مئی 2017ء کو اس کی منظوری دی۔
نیب کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر احمد خضر کے مطابق گرفتاری کی 5 دیگر وجوہات بھی ہیں، اب تک جرم کے ثبوتوں سے احسن اقبال براہِ راست جڑے ہوئے ہیں، ان کی گرفتاری کے بغیر ثبوت اکٹھے نہیں کیے جا سکتے، احسن اقبال کی طرف سے متعلقہ ثبوت تباہ یا غائب کرنے، ریکارڈ کو خراب کرنے کا امکان ہے، ان کے مفرور ہونے کا بھی امکان ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی تفتیش مکمل کرنے کے لیے احسن اقبال کے جسمانی ریمانڈ کی ضرورت ہے، ان کا 14 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔
’ڈھائی ارب کے منصوبے میں 6 ارب کی کرپشن کا الزام لگایا گیا‘‘
دوسری جانب احسن اقبال کا احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے کہ مجھ پر ڈھائی ارب روپے کے منصوبے میں 6 ارب روپے کی کرپشن کا الزام لگایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیئے: فیصل واوڈا کا احسن اقبال کو 3 دن تک لٹکانے کا مطالبہ
انہوں نے مزید کہا کہ اگر مجھے پرویز مشرف کی سزا کی حمایت کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے تو مجھے یہ سزا قبول ہے، نارووال کے عوام سے وعدہ پورا کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے تو بھی مجھے سزا قبول ہے۔
احسن اقبال نے یہ بھی کہا کہ میں نوازشریف اور نون لیگ کا وفادار ہوں اس لیے گرفتارکیا ہے تو مجھے یہ سزا قبول ہے، عمران نیازی کی حکومت کے خلاف بولنے پر گرفتار کیا گیا ہے تو یہ گرفتاری و سزا قبول ہے، البتہ اوچھے ہتھکنڈوں سے یہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔
واضح رہے کہ نیب نے گزشتہ روز احسن اقبال کو نارووال اسپورٹس کمپلیکس کرپشن کیس میں گرفتار کیا ہے۔