• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ورکرز ویلفیئر فنڈ، حکومتی مشینری کام نہیں کرتی، بوجھ عدالتوں پر آتا ہے، چیف جسٹس گلزار احمد

کوئٹہ ( آن لائن ) سپریم کورٹ نے ورکرز ویلفیئر فنڈز کیس میں بلوچستان اور سندھ حکومت سے پیشرفت رپورٹ طلب کرلی ہے۔چیف جسٹس نے وفاقی حکومت پر برہم ہوتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ حکومتی مشینری کام کیوں نہیں کررہی؟ افسران پیسے دبا کربیٹھے ہیں، سیرو تفریح ہورہی ہے۔

پورے محکمے کو ہی ختم کر کے حکم جاری کردیتے ہیں کہ ساری کمپنیاں سپریم کورٹ میں پیسے جمع کرائیں۔ دوران سماعت چیف جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیئے کہ خوامخواہ عدالت پربوجھ پڑ گیا اور افسران باہر گھوم رہے ہیں۔ سیمینارز میں شرکت کرتے ہیں لیکن کام نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا حکومتی مشینری نے کام نہیں کرنا توعدالت کے پاس مسئلے کا ایک ہی حل ہے کہ عدالت خود ورکرز میں فنڈز تقسیم کر دے اور پھر افسران بیٹھے رہیں۔عدالت نے وفاقی حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کتنے فنڈز اکٹھے کیے اورکتنے تقسیم؟ 

حکومتی مشینری کیوں کام نہیں کررہی؟کیا اس لیے بٹھایا کہ تنخواہ لیں اور کام نہ کریں؟سپریم کورٹ کے سربراہ نے کہا کہ فنڈز کا اجرا ازخود ہو جانا چاہیے، ورکرز کیلئے کالونیاں بننا تھیں لیکن حکومت نے آج تک کالونی نہیں بنائی۔ان کا کہنا تھا کہ افسران پیسے ریلیزنہیں کر رہے، خیبرپختونخوا حکومت نے ورکرز کیلئے کالونی بنائی لیکن کس قانون کے تحت ملکیتی حقوق دیئے؟

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ورکرزکوچیک کے اجرا میں تاخیرکیوں کی جاتی ہے؟ چیک کے اجرا کے بعد ہی بچہ اسکول جاتا ہے اوربچوں کی شادی ہوتی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ورکرز ویلفیئر فنڈز کا پیسہ بھی دوسری اسکیموں کی طرح تو نہیں تقسیم ہوتا۔

پنجاب حکومت کے وکیل چوہدری فیصل نے دلائل دیئے کہ پنجاب میں قانون کے مطابق فنڈزکی تقسیم ہو رہی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کیا 18 ویں ترمیم کے بعد وفاق فنڈز کا پیسہ اکٹھا کرسکتا ہے؟؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں طے ہوا کہ سارا پیسہ وفاق اکٹھا کرے گا اس لئے سندھ کے علاوہ تمام صوبوں کا پیسہ وفاق اکٹھا کرتا ہے۔عدالت نے سندھ اور بلوچستان حکومت سے ہائی کورٹ میں ورکرز ویلفیئر فنڈز کے متعلق زیرالتوا مقدمات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت 3 ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔

تازہ ترین