کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں ان سے اپیل کی گئی ہے کہ کے الیکٹرک کے معاملات اور اس ادارے کی جانب سے کراچی کے عوام کے ساتھ روا رکھی جانے والی زیادتیوں اور ظلم کے حوالے سے از خود نوٹس لیں کیونکہ کے الیکٹرک کراچی کے شہریوں کے بنیادی حقوق کو متاثر کر رہی ہے جن کی ضمانت آئین میں دی گئی ہے،خط میں کے الیکٹرک کے حوالے سے مضبوط دلائل اور درست اعدادو شمار کی روشنی میں اصل حقا ئق پر مبنی نکات بیان کیے گئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ ہم نے ان نکات پر مبنی کیس سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں داخل کیے ہوئے ہیں جو زیر التوا ہیں،جبکہ معاملات گھمبیر اور مشکوک ہو چکے ہیں، KEکے مالکان کمپنی کو فروخت کر کے غائب ہونا چاہتے ہیں، جس کے نتیجے میں بہت سے معاملات جو KE کے ذمہ ہیں ان کے موقوف ہو جانے کا قوی خدشہ ہے، K.Eکی کمپنی ابراج کے بانی CEO پر دبئی میں تاریخ کا سبب سے بڑا جرمانہ ہوا، لندن میں کیس بنا اور ضمانت پر رہا ہوئے لیکن جرائم میں ملوث ہونے کے باوجود وطن عزیز مین ان کی اس قدر پزیرائی ہے کہ وہ وزیر اعظم سے مشاورت میں شامل ہے جو حکومت کی K.E کے لیے غیر معمولی حمایت ظاہر کرتی ہے،دوسری طرف کمپنی کی جانب سے اربوں روپے کے تانبہ کے تار اُتارنے کے بعد ایلومینیم کے تار ڈالے گئے لیکن منافع در منافع کے لالچ میں ارتھ / گراؤنڈ سسٹم نہ ڈالا گیا،نتیجتاً ہر دفعہ بارش کے موسم میں بیسوں ہلاکتیں کرنٹ لگنے سے ہوتی رہیں،شدید احتجاج کے بعد اب ارتھ سسٹم ڈالا جا رہا ہے تاہم کے الیکٹرک کی غفلت سے ضائع ہونے والی جانوں کا مداوا کون کرے گا،سستی بجلی کی خاطر پلانٹ گیس سے چلائے جاتے ہیں، گیس کم ہونے کی صورت میں فرنس آئل سے پلانٹ چلانے کے بجائے لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔ 650 میگا واٹ بجلی وفاقی حکومت ارزاں نرخ پر K.E کو فراہم کرتی ہے۔ لیکن عوام سے بل فرنس آئل سے پیدا کردہ بجلی کے حساب سے لیے جاتے ہیں۔