لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ نون کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف کی ٹرائل کورٹ سے مستقل حاضری سے معافی کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست مسترد کر دی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے نیب کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالتِ عالیہ نے نوٹس جاری کرتے ہوئے اس معاملے پر شہباز شریف سے جواب طلب کر لیا ہے۔
نیب کے وکیل نے شہباز شریف کو فریق بناتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ شہباز شریف کے عدالت میں پیش ہوئے بغیر ان کی مستقل حاضری سے معافی کی درخواست منظور کر لی گئی۔
یہ بھی پڑھیئے: کورونا سے متعلق ہنگامی اجلاس بلایا جائے، شہباز شریف
نیب وکیل نے مزید کہا کہ حاضری معافی کی درخواست میں ملزم کا عدالت میں پیش ہونا لازمی ہے۔
عدالت نے نیب سے سوال کیا کہ شہباز شریف کے پیش نہ ہونے سے ٹرائل کیسے متاثر ہوگا؟
نیب نے جواب دیا کہ شہباز شریف کے خلاف احتساب عدالت میں 2 ریفرنسز آشیانہ اقبال اور رمضان شوگر مل زیرِ سماعت ہیں۔
نیب نے مزید کہا کہ شہباز شریف ان کیسز میں مرکزی ملزم ہیں، ٹرائل کورٹ نے قانون کے برعکس ان کی مستقل حاضری سے معافی کی درخواست منظور کی۔
یہ بھی پڑھیئے: شہباز شریف کے داماد کی جائیداد نیلام کرنے کا حکم
نیب نے عدالتِ عالیہ سے استدعا کی کہ ٹرائل کورٹ کا شہباز شریف کو مستقل حاضری سے معافی دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
ہائی کورٹ نے نیب کی شہباز شریف کی فوری حاضری سے معافی کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔