لندن(سعید نیازی/ وجاہت علی خان) برطانوی حکومت لاک ڈائون میں نرمی کے پہلے مرحلے کے آغاز کے بعد اس بات کی حوصلہ افزائی کررہی ہے کہ جو کارکن گھر سے کام نہیں کرسکتے وہ کام پر واپس جائیں لیکن حکومت کی ہدایت کے باوجودکہ پبلک ٹرانسپورٹ کو صرف انتہائی ضرورت کے تحت استعمال کیاجائے، بسوں اور ٹرینوں میں رش دیکھنے میں آیا ہے جس کے بعد حکومت کا کہنا ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے والوں کی یہ شرح برقرار رہی تو اسے کوئی اقدام کرنا ہوگا۔ حکومت کی گائیڈ لائنز کے مطابق پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کے دوران بھی لوگوں سے کہا جارہا ہے کہ وہ دو میٹر کی سماجی دوری کو برقرار رکھیں اور ماسک کا استعمال کریں۔ ٹرانسپورٹ فار لندن کے مطابق صبح 5 سے 6 بجے کے دوران سفر کرنے والوں کی شرح گزشتہ ہفتہ کی نسبت 9فیصد زائد تھی ۔رپورٹس کے مطابق انڈرگرائونڈ سے سفر کرنے والے دس فیصد سے بھی کم مسافروں نے ماسک پہن رکھا تھا اور سماجی دوری کا خیال بھی رکھنا ممکن نہیں تھا، لوگ نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی زندگی کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں جس سے کورونا وائرس کی دوسری لہربھی آسکتی ہے۔لندن کے چند مصروف ترین اسٹیشنوں میں سے ایک واٹر لو پیر کے روز سے 45فیصد سروس چل رہی ہے، لاک ڈائون کے آغاز کے بعد سروسز 75فیصد کم کردی گئی تھیں۔ آئندہ ہفتہ سے 82فیصد سروسز چلنے کی توقع ہے، شاہراہوں پر بھی ٹریفک بڑھ گیا ہے، ایسٹ انڈیا ڈاک روڈ پر صبح کے اوقات میں 5 میل طویل ٹریفک جام رہا، مسافروں کی طرف سے سماجی دوری کا خیال نہ رکھنے کی صورت میں ٹرین اور بس ڈرائیور سے کہا گیا ہے کہ اگر وہ خود کو غیر محفوظ تصور کریں تو وہ اپنی یونین کے ذریعے کام کرنے سےا نکار کرسکتے ہیں۔ علاوہ ازیں نیشنل پولیس چیفس کونسل آف انگلینڈ اور کالج آف انگلینڈ نے حکومت کی نئی سٹے الرٹ پالیسی پر عوام سے زبردستی عملدرآمد کرانے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے پاس ایسی کوئی اتھارٹی نہیں ہے کہ ہم کسی کو زبردستی کہیں کہ وہ ایک دوسرے سے دو میٹر کے فاصلے پر رہیں، ماسک ضرور پہنیں یا پبلک ٹرانسپورٹ ضرور استعمال کریں ۔پولیس کے دونوں اداروں کی طرف سے یہ بات اس وقت سامنے آئی جب گزشتہ اتوار کو وزیراعظم بورس جانسن نے بدھ کے روز سے کورونا وائرس کی وجہ سے دو ماہ سے جاری لاک ڈائون میں نرمی کا اعلان کرتے ہوئے سٹے ہوم کی بجائے سٹے الرٹ کی نئی حکومتی پالیسی کے تحت عوام کو ملازمتوں پرجانے ،تفریح گاہوں میں زیادہ وقت گزارنے کی اجازت بعض احتیاطی تدابیر کے ساتھ دی تھی ۔پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم صرف وہی طاقت استعمال کرسکتے ہیں جو قانون میں لکھی گئی ہے چنانچہ قانون میں ایسی کوئی بات نہیں بتائی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا نہ تو اور سچینل ہیلتھ پروٹیکشن کورونا وائرس رسٹریکشن انگلینڈ ریزویشن 2020 جو 26مارچ کو جاری ہوا اور نہ ہی گزشتہ روز ہونے والی نئی تبدیلیوں کے ایکٹ میں پولیس کیلئے کوئی ایسی خصوصی پاورزشامل کی گئی ہیں لہٰذا قانونی طورپر لوگوں کو زبردستی اوپر کی گئی احتیاطوں پر ہم مجبور نہیں کرسکتے۔دوسری طرف ٹرانسپورٹ فار لندن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ لوگوں کو ٹرینوں اور بسوں میں دو میٹر کی دوری پر رکھنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے اور ہم کسی کو زبردستی ماسک پہننے پر مجبور بھی نہیں کرسکتے۔