• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہفتہ، اتوار مکمل لاک ڈاؤن، 5 روز شام 7 بجے تک احتیاطی تدابیر کیساتھ کاروبار کی اجازت، خطرات والے شعبوں کو نہ کھولنے کا فیصلہ، 40 ٹرینیں چلیں گی

ہفتہ، اتوار مکمل لاک ڈاؤن، 5 روز شام 7 بجے تک احتیاطی تدابیر کیساتھ کاروبار کی اجازت


اسلام آباد (نمائندہ جنگ، نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ سیل ) ملک میں لاک ڈاؤن نرم یا سخت کرنےسےمتعلق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں ہوا۔

اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور متعلقہ صوبائی حکام ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ 

اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ اب ہفتہ اور اتوار کو مکمل لاک ڈاؤن ہو گا،پانچ دن شام سات بجے تک احتیاطی تدابیر کے ساتھ کاروبار کی اجازت دینے اورخطرات والے شعبوں کو نہ کھولنے کا فیصلہ کر لیا گیا، شادی ہالز، اسکولز، کالجز اور ریسٹورنٹس بدستور بند رہیں گے.

گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں سیاحت کے شعبے کھولنے کا فیصلہ گیا، وزیر ریلوے شیخ رشید کی سفارش پر وزیراعظم نے مزید 10 ٹرینیں چلانے کی منظوری دی جسکے بعد مجموعی طور پر اب ملک بھر میں 40 ٹرینیں چلیں گی۔ 

اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ مکمل لاک ڈائون مسئلے کا حل نہیں، کورونا وائرس مزید پھیلے گااور اموات بھی بڑھیں گی، کورونا کہیں نہیں جارہا، اسکے ساتھ ہی رہنا ہوگا، لوگ احتیاط کریں ورنہ متاثرہ علاقوں میں کرفیو لگانا پڑیگا، وائرس اور غربت دونوں مسئلہ ہے.

وزیراعظم نے کہا کہ کم از کم اس سال تو ہمیں وائرس کے ساتھ گزارا کرنا پڑیگا، جن شعبوں کو نہیں کھولنا ہے اسکی تفصیلات جلد عوام کے سامنے رکھ دی جائیں گی، کورونا وائرس کیخلاف جنگ میں ڈاکٹرز اور نر سز ہمارے فرنٹ لائن ہیرو ہیں۔ 

اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اب تک جو لاک ڈاؤن ہوا وہ ویسا نہیں تھا جیسا میں چاہتا تھا،اس سے نچلا طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا،کورونا کہیں نہیں جارہا، اسکے ساتھ ہی رہنا ہوگا،لوگ احتیاط کریں ورنہ متاثرہ علاقوں میں کرفیو لگانا پڑیگا،وائرس، غربت دونوں مسئلہ، ہمیں ایک طرف وائرس دوسری طرف غربت کو روکنا ہے،لاک ڈاؤن احتیاط ہے علاج نہیں، جن شعبوں میں خطرات ہیں انہیں نہیں کھولیں گے۔ 

وزیر اعظم نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے محصولات 30 فیصد کم ہوگئیں،ٍ عوام ایس او پیز پر عمل کریں ورنہ زیادہ متاثرہ علاقوں میں کرفیو لگانا پڑے گا اور پھر ان علاقوں میں کاروبار تباہ ہوجائیں گے.

 عوام سے اپیل ہے کہ وہ یہ نہ سمجھیں کہ لاک ڈاؤن ختم ہوگیا ہے اور پہلے کی طرح زندگی گزارنا شروع کردیں ۔انہوں نے کہا کہ جتنی زیادہ لوگ احتیاط کریں گےاتنا بہتر ہم اس بحران سے نمٹ سکیں گے اور اپنے ڈاکٹرز اور صحت کے عملے پر کم سے کم بوجھ ڈالیں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کم از کم اس سال تو ہمیں وائرس کے ساتھ گزارا کرنا پڑے گا، امیرملکوں نے بھی لاک ڈاؤن کھولنے کا فیصلہ کیا، پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ کورونا وائرس پھیلےگا، ہماری انتظامیہ اور پولیس پر بہت دباؤ ہے، کچھ شعبے بند رہیں گے باقی سب کھول رہے ہیں۔ 

عمران خان نے کہاکہ این سی سی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب بڑی تعداد میں بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پہلے مسئلہ یہ تھا کہ ہمارے پاس اسکریننگ کی سہولت محدود تھی اور صوبوں کو اعتراض تھا کہ بڑی تعداد میں بیرون ملک سے شہریوں کو نہ لایا جائے اس لیے محدود تعداد میں پاکستانیوں کو واپس لایا جارہا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کیلئے پروازوں کی تعداد بڑھائی جارہی ہے، ائیرپورٹس پر ان کا ٹیسٹ ہوگا اور پھر گھروں میں بھیج دیا جائے گا، نتیجہ مثبت آیا تو گھروں میں ہی قرنطینہ کرنا ہوگا۔ 

تازہ ترین