• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب نے چوہدری برادران کیخلاف نئے کیسز کھول دیئے، منی لانڈرنگ کا الزام، نیب سیاسی انجینئرنگ کیلئے استعمال ہو رہا ہے، ترجمان چوہدری برادران

نیب نے چوہدری برادران کیخلاف نئے کیسز کھول دیئے، منی لانڈرنگ کا الزام


لاہور (نمائندہ جنگ)نیب نے منی لانڈرنگ کا الزام لگا کرچوہدری برادران کیخلاف نئے کیسز کھول دیئے،مسلم لیگ( ق )کے سربراہ چودھری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الہٰی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی انوسٹی گیشن میں نیب نے اپنی رپورٹ مرتب کرکے لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرا دی۔

چوہدری برادران کے ترجمان نے کہا کہ نیب سیاسی انجینئرنگ کیلئے استعمال ہورہا ہے،درخواست دینے والا اور وجوہات بھی نامعلوم ہے، رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 1985ء میں چوہدری شجاعت اور فیملی کے 21 لاکھ کے اثاثے تھے ، 2019ء میں 51 کروڑ 84 لاکھ سے تجاوز کر گئے۔

چوہدری شجاعت اور بیٹوں نے اپنی ہی کمپنیوں کو ڈیڑھ ارب روپے قرضے دیئے، چوہدری برادران نے 5بے نامی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کی اور بیرون ملک سے پاکستان میں پیسہ بھی منگوایا۔ 

لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی نیب رپورٹ منظر عام پر آگئی جس میں کہا گیا ہے کہ پرویز الہیٰ اور فیملی کے اثاثوں میں 4ارب 69لاکھ کا اضافہ ،بے نامی اکاؤنٹس سے 79کروڑ80لاکھ وصول کیے، 1985ء میں چوہدری شجاعت اور ان کی فیملی کے 21 لاکھ کے اثاثے تھے جو 2019ء میں 51 کروڑ 84 لاکھ سے تجاوز کر گئے۔

نیب رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چوہدری شجاعت حسین نے 12 کروڑ30 لاکھ کی جائیدادیں بنائیں۔ مسلم لیگ (ق) کے سربراہ اور ان کے بیٹوں نے اپنی ہی کمپنیوں کو ڈیڑھ ارب کے قرضے دیئے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چوہدری شجاعت حسین کے بیٹوں نے بے نامی اکاؤنٹس سے بھاری رقم وصول کی۔ چوہدری شجاعت اور بیٹوں کے اکاؤنٹس میں بیرون ملک سے رقم ٹرانسفر ہوئی۔

نیب کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ بیرون ملک سے 58کروڑ 10لاکھ سے زائد رقم ٹرانسفر ہوئی۔ بیرون ملک سے بھیجی گئی اس رقم کے کوئی ذرائع یا ثبوت موجود نہیں ہیں۔اس کے علاوہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چوہدری پرویز الہیٰ اور ان کی فیملی کے اثاثوں میں 4ارب 69لاکھ کا اضافہ ہوا۔ 

چوہدری پرویز الہیٰ نے 25 کروڑ کی جائیداد بھی خریدی۔ ان کی فیملی نے بے نامی اکاؤنٹس سے 79کروڑ80لاکھ وصول کیے۔قومی احتساب بیورو کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چوہدری برادران آمدن سے زائد اثاثوں کے بارے میں بتانے میں ناکام رہے۔ انہوں نے 5 بے نامی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کی اور بیرون ملک سے پاکستان میں پیسہ بھی منگوایا۔

نیب رپورٹ کے مطابق چوہدری برادران تاحال اپنے اثاثوں کے ذرائع بتانے میں ناکام ہیں۔ نیب قانونی تقاضے پورے کر کے آمدن سے زائد اثاثوں کی انوسٹی گیشن کر رہا ہے۔ نیب نے لاہور ہائیکورٹ سے چوہدری برادران کی درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کر دی ہے۔خیال رہے چوہدری برادران نے نیب کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔ 

چوہدری برادران کے ترجمان نے نیب کی ان کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی منی لانڈرنگ سے متعلق رپورٹ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب کا ادارہ سیاسی انجینئرنگ کیلئے استعمال ہو رہا ہے، ہمارے خلاف پرانے کیسز بار بار کھولے اور بند کیے جاتے ہیں۔ 

ترجمان نے کہا کہ بیس سال پرانے کیس کی دوبارہ سماعت سیاسی انجینئرنگ نہیں تو اور کیا ہے جبکہ ہمارے خلاف درخواست دینے والا نامعلوم ہے اور دوبارہ اس معاملے کو کھولنے کی وجوہات بھی نامعلوم ہیں ۔انہوں نے کہا کہ معاملہ عدالت میں ہونے کے باوجود میڈیا ٹرائل کی وجہ کیا ہے اس کا بھی کچھ پتہ نہیں۔ 

ترجمان نے مزید کہا کہ نیب اپنے جواب میں چوہدری برادران کا کوئی ایسا اثاثہ نہیں بتا سکا جو ان کی آمدن سے زیادہ ہو، نیب 20 سال میں چوہدری برادران کی طرف سے کسی کرپشن کا کوئی ثبوت بھی پیش نہیں کر سکا، نیب کے جواب میں بھی چوہدری برادران کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال یا کسی کرپشن میں کک بیکس یا بدعنوانی کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

نیب نے قرضے لینے اور معاوف کروانے والا کیس بھی خود ہی بند کر دیا ہے اور نیب نے تسلیم کیا کہ چوہدری برادران نے کوئی غلط قرضہ نہیں لیا نہ ہی کوئی قرضہ معاف کروایا لیکن یہی کیسز سیاسی انجینئرنگ کیلئے بار بار کبھی بند کیے جاتے ہیں کبھی کھول دئیے جاتے ہیں۔       

تازہ ترین