بسیار خوری اتنی بھی بری نہیں جتنی سمجھی جاتی ہے، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کبھی کبھار اگر اپنی پسند کا جنک فوڈ جیسے کے پیزا، برگر اور تلی ہوئی غذائیں کھالی جائیں تو یہ موٹاپے کا سبب نہیں بنتی بلکہ اس سے طبیعت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔
طبی و غذائی ماہرین کے مطابق صحت مند رہنے کے لیے ہر قسم کی غذا کا استعمال کرنا چاہیے جس میں پھل، سبزیاں، دالیں اور گوشت شامل ہیں ، ان سب کا استعمال اعتدال میں کرنے سے صحت پر کسی قسم کا کوئی منفی اثر نہیں پڑتا۔
غذائی ماہرین کی جانب سے جنک فوڈ سے پر ہیز تجویز کیا جاتا ہے جبکہ اپنی پسند کی غذاؤں کو مکمل طور پر ڈائیٹنگ کی نظر کر دینے سے ذہن پر منفی اثرات ضرور مرتب ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق جنک فوڈ یا اپنی پسند کی کسی بھی قسم کی غذا کا مہینے میں ایک سے دو بار استعمال کرنے سے نہ تو موٹاپا آتا ہے اور نہ ہی اس سے چربی جمنے کے عمل میں تیزی آتی ہے بلکہ اس عادت سے ذہن اور طبیعت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔
غذائی ماہرین کے مطابق ایک کلو گرام چربی جمنے کے لیے 7700 ہزار کیلوریز کی ضرورت پڑتی ہے، اس لحاظ سے اگر ایک ہفتے میں اپنی پسند کا کوئی بھی جنک فوڈ کا استعمال کر لیا جائے تو اس عادت سے آپ کو موٹاپا چھو کر بھی نہیں گزرے گا۔
ماہرین غذائیت کے مطابق اگر آپ ہفتے کے7 دن ایک مکمل ڈائیٹ پلان کے مطابق چل رہے ہوں اور ان دونوں کے درمیان کسی ایک دن اپنی پسند کی غذا جو کیلوریز سے بھرپور ایک پلیٹ ہو کھائی جا سکتی ہے، اس سے آپ کو ذہنی سکون اور خوشی محسوس ہوگی اور ڈائیٹنگ روٹین زیادہ مشکل بھی نہیں لگے گی۔
برٹش جرنل آف نیوٹریشن میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایک تحقیق میں شامل رضاکاروں کے گروپ کو پیزا کھانے کو کہا گیا جس میں رضا کاروں کی جانب سے خوب بسیار خوری کی گئی، اس سیشن کے بعد محققین اس نتائج پر پہنچے کہ تحقیق میں شامل رضاکاروں کی صحت پر بسیار خوری کے کوئی منفی نتائج نہیں آئے تھے۔
محققین کے مطابق بسیار خوری کے انسانی صحت پر کو ئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے ہیں بشرطیکہ پیٹ بھر کر یا زیادہ ساری کیلوریز کا استعمال کبھی کبھار کیا جائے۔
ایک تحقیق کے مطابق ایک فرد ایک ہفتے میں 21 بار غذا کا استعمال کرتا ہے ، اگر ان 21 غذاؤں میں ایک کھانا اپنی پسند کا کوئی جنک فوڈ یا کوئی زیادہ کیلور یز والا کھانا کھا لیا جائے تو یہ مضر صحت ثابت نہیں ہوتا ہے بلکہ اس سے ذہن اور طبیعت پر بہتر اور مثبت نتائج مرتب ہوتے ہیں ۔
فٹنس و غذائی ماہرین کے مطابق ہفتے میں7 دن ڈائیٹنگ کے دوران اگر ایک دن بھی اپنی مرضی کی غذا کا استعمال کر لیا جائے تو اس عادت سے بھوک کا احساس جگانے والے ہامونز متوازن رہتے ہیں اور فٹنس سے متعلق طے کردہ اہداف پر بھی کوئی منفی اثر نہیں پڑتا ۔