سیالکوٹ میں گزشتہ روز انتظامیہ کی جانب سے سابق میئر اور خواجہ آصف کے بیٹے کی ہاؤسنگ سوسائٹی میں قائم چار منزلہ عمارت گرائے جانے کے معاملے پر سابق میئر توحید اختر کا موقف سامنے آگیا۔
توحید اختر نے کہا کہ حکومت کی بربریت کا منہ بولتا ثبوت سامنے آگیا ہے۔ ریاست عوام کیساتھ ایسا سلوک کرے گی تو کس سے فریاد کی جائے۔
نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق میئر نے بتایا کہ ہمارے عدالتوں میں پہلے سے ہی کیسز چل رہے ہیں ہمیں بغیر کسی نوٹس اور اطلاع کیے بغیر آپریشن کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دباؤ کا یہ سلسلہ دس سال قبل شروع ہو گیا تھا جب میں نے سیاست میں قدم رکھا اور حکومت کی جانب سے اڑھائی سال سے مجھ پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ مسلم لیگ ن سے وابستگی ختم کردو۔ اگر وفاداری نبھانا جرم ہے تو یہ جرم بار بار ہوگا۔
سابق میئر سیالکوٹ نے واضع کیا کہ جس کالونی میں ہم بیٹھے ہیں اسکے پہلے فیز میں 137 کنال کا رقبہ منظور ہوا تھا جس میں پارک، مسجد اور قبرستان کی جگہ دے دی گئی ہے۔
مجھ پر اینٹی کرپشن میں مقدمہ چلایا جا رہاہے جس کا مدعی خود ڈی سی سیالکوٹ ذیشان جاوید ہے۔ اینٹی کرپشن کی ٹیکنیکل ٹیم نے پارک کے رقبے کو ناپا وہ اصل رقبے سے زیادہ نکلا۔ یہ حکومت اب زیادہ دیر نہیں چلے گی جو بیج بوئے جارہے ہیں اسکی فصل کاٹنی پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ ہمیں نوٹس جاری کر دیتی تاکہ ہم اپنا قیمتی سامان نکال لیتے آپریشن سے پہلے ہمیں اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
توحید اختر نے مزید کہا کہ ڈاکٹر فردوس مشیر اطلاعات نہیں لیکن ان کے پاس کوئی مصدقہ اطلاعات نہیں ہوتیں وہ ہوا میں باتیں کرتی ہے۔ یہ صرف انتقامی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔