• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


اسلام آباد ہائی کورٹ نے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا۔

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے فریقین کو سننے کے بعد کیس کا فیصلہ سنایا۔

عدالتِ عالیہ نے اپنے حکم میں کہا کہ عام شہریوں کی طرح آئین میں دیئے گئے حقوق اسد درانی کو بھی حاصل ہیں، سارا ریکارڈ دیکھا، اس وقت اسد درانی کے خلاف کوئی انکوائری زیرِ التواء نہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ہر عام شہری کی طرح تھری اسٹار ریٹائرڈ جنرل کے بھی حقوق ہیں، کوئی وجہ نہیں کہ ان کا نام ای سی ایل میں رکھا جائے۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ کہا گیا تھا کہ انکوائری چل رہی ہے اس لیے ان کا نام ای سی ایل میں ہے، ریکارڈ کے مطابق اس وقت کوئی انکوائری نہیں چل رہی۔

انہوں نے کہا کہ درخواست گزار 3 اسٹار ریٹائرڈ جنرل ہیں اور ڈی جی آئی ایس آئی رہے ہیں، اب وہ ایک عام شہری ہیں اور آزاد گھومنا ان کا حق ہے۔


چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللّٰہ نے اس موقع پر سوال کیا کہ کیا وفاقی حکومت کے پاس کھلی چھوٹ ہے کہ کسی کو بھی ای سی ایل میں ڈال دے؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ اس معاملے پر وزارتِ دفاع کے نمائندے کو نوٹس کر کے ان سے جواب طلب کر لیا جائے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ کسی کو بھی بلانے کی کوئی ضرورت نہیں، ریکارڈ کے مطابق اسد درانی کے خلاف کوئی فریش انکوائری نہیں، ان کا نام ای سی ایل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔

تازہ ترین