• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بشیر میمن کے انٹرویو سے نیا پنڈورا بکس کھل گیا، تحقیقات کی جائیں، ن لیگ، عہدہ نہ ملنے پر الزامات لگا رہے ہیں، حکومت

اسلام آباد، لاہور (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) سابق ڈی جی ایف آئی اےبشیرمیمن کے انٹرویو سے نیا پنڈورا بکس کھل گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے بشیر میمن کے انکشافات پر تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہوشربا انکشافات نے میرے دیرینہ موقف کی تصدیق کر دی ،بہت پہلے کہا تھا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ قائم ہے۔

احتساب کے نام پر ڈھونگ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہےجبکہ مریم نواز کا کہنا ہے کہ سیاسی انجینئرنگ کیلئے ادارے استعمال کیے جارہے ہیں، الزامات بہت سنگین معاملہ ہے، عدلیہ نوٹس لے۔

دوسری جانب معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن مرضی کا عہدہ نہ ملنے کی بھڑاس حکومت پر جھوٹے الزام لگا کر نکال رہے ہیں۔

وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کے حوالے سے کبھی بھی بشیر میمن سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی، وزیراعظم کے مشیر احتساب و داخلہ شہزاد اکبر کے وکلاءنے بشیر میمن کو قانونی نوٹس بھیج دیا۔

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بدھ کو اپنے ایک بیان میں بشیر میمن کے انکشافات پر تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ سابق ڈی جی ایف آئی اے کے ہوشربا انکشافات نے میرے دیرینہ موقف کی تصدیق کر دی۔

نیب نیازی گٹھ جوڑ کی حقیقت اور احتساب کے نام پر جاری ڈھونگ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ، یہ فسطائیت اور منتقم مزاجی کی انتہا ہے، انکشافات کی تحقیقات،ملوث کرداروں کیخلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے۔ 

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نائب صدرن لیگ مریم نواز نے کہاکہ ایک بڑے ادارے کا سربراہ ہونے کی حیثیت سے بشیر میمن کے بیان میں وزن ہے ، کبھی کہیں سنا یا دیکھا ہو کہ ملک کا سربراہ بے شک وہ جعلی ہو کسی کو اس طرح نہیں دھمکاتے ، ملک کے سربراہ کی اس طرح دھمکیاں سمجھ سے باہر ہیں، خوشی ہے کہ پاکستان کا بچہ بچہ جان گیا کہ عمران خان کس ذہنیت کا شخص ہے۔ 

عمران خان نے وزیراعظم ہائوس کا غلط استعمال کیا ، عدلیہ سے اپیل ہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا فیصلہ کرے ، اگر آج جسٹس قاضی فائز اور شوکت عزیز صدیقی کٹہرے میں کھڑے ہیں تو کل کوئی اور ہو گا۔ جو الزامات اب بشیر میمن کی جانب سے لگے ہیں کبھی تاریخ میں ایسا نہیں سنا۔ 

لوگوں کو اب سمجھ آئی مافیاز کیا ہوتے ہیں۔آپ اداراں کے سربراہان کو بلا کر کہہ رہے ہیں نواز شریف ، مریم ، رانا ثنا اللہ پر یہ مقدمہ کرو۔ کیا کبھی کسی مہذب ملک میں ایسا ہوا؟ 

پولیٹیکل انجینئرنگ کرکے سربراہان کو وزیر اعظم آفس میں بلا کر دھمکایا جاتا ہے، غضب خدا کا کیا پاکستان بنانا ریپبلک ہے؟ بشیر میمن نے ہوشربا انکشافات کئے ، یہ بہت سنگین معاملہ ہے ہم اس کو جانے نہیں دیں گے۔ عدلیہ سے درخواست ہے کہ اس پر نوٹس لے ، عمران خان سیاسی شہید نہیں بن سکتے۔ 

تین سال حکومت کو ہوگئے جس میں بری طرح ناکام رہے۔جبکہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے بشیر میمن کی جانب سے جیو ٹی وی پر شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں لگائے گئے الزامات کی دوٹوک تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے بشیر میمن کے ساتھ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے متعلق کسی بھی معاملے پر بات نہیں کی۔ 

ایک ٹویٹ میں انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اعظم خان، شہزاد اکبر اور بشیر میمن کبھی بھی ایک ساتھ میں میرے دفتر نہیں آئے۔ اعظم خان صرف ایک بار میرے دفتر آئے ہیں اور انکا صرف مقصد قانونی اصلاحات پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان ، اعظم خان یا شہزاد اکبر نے کبھی مجھ سے یہ ذکر نہیں کیا کہ انہوں نے جسٹس فائز عیسیٰ کے بارے میں بشیر میمن کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت کی ہے۔جبکہ مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبرنے کہا کہ ‏مریم نواز اور ان کے والد نےاپنے خلاف فیصلہ دینے والے ہر جج اور عدالت کو متنازع بنانے کی کوشش کی، عدالتوں کا جتنا احترام آپ اور آپ کے خاندان نے کیا پوری قوم جانتی ہے۔ 

شہزاد اکبر کے وکلاءنے بشیر احمد میمن کو قانونی نوٹس بھیج دیا۔قانونی نوٹس ڈی فیمیشن آرڈیننس 2002ءکی ذیلی شق 8 کے تحت بھجوایا گیا۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ آپ نے 27 اپریل کو جیو نیوز کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں آپ نے مکمل طور پر جھوٹ اور بہتان پر مبنی مخاصمانہ بیانات دیئے۔ آپ کی جانب سے تمام الزامات اور بہتان تراشیوں کی سختی سے تردید کی جاتی ہے کیونکہ یہ مکمل طور پر من گھڑت اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔

آپ کو اس نوٹس کے اجراءکے 14 روز کے اندر بذریعہ اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا غیر مشروط معافی مانگنا ہوگی۔ ہمارے موکل کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے عوض 50 کروڑ روپے اور 20 لاکھ روپے قانونی فیس ادا کرنا ہوگی۔

ناکامی کی صورت میں ہمارے موکل کی ہدایت ہے کہ آپکے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا جائے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن مرضی کا عہدہ نہ ملنے کی بھڑاس حکومت پر جھوٹے الزام لگا کر نکال رہے ہیں۔بشیر میمن کے الزامات جھوٹ کی کہانیاں اور خبروں میں زندہ رہنے کے علاوہ کچھ نہیں۔ 

بیوروکریسی اور مختلف اداروں میں موجود کرپٹ ظل سبحانی کی باقیات حکومت مخالف ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔وزیراعظم عمران خان جمہوری اصولوں کے مطابق امور حکومت چلاتے ہوئے دو نہیں ایک پاکستان کے نعرے کو عملی شکل دے رہے ہیں جو جعلی راجکماری اور کرپٹ ظل سبحانی گینگ کو بالکل قبول نہیں۔ 

بشیر میمن کے الزامات سیاسی عناد پر مبنی ہیں۔ سابق ڈی جی ایف آئی اے ایسے الزامات سے ادارے کو بدنام کر رہے ہیں۔ڈاکٹر فردوش عاشق نے کہاکہ جعلی راجکماری چینا رکھے کہ اب دھونس دھمکی کا دور گزر گیا۔چاہے کوئی کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو ،قانون کے سامنے جوابدہ ہوگا۔

تازہ ترین