• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاہ حسین کی 5 کے بجائے ساڑھے 3 سال میں رہائی بڑا سرپرائز، خدیجہ صدیقی


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون خدیجہ صدیقی نے کہا ہے کہ شاہ حسین کی پانچ سال کے بجائے ساڑھے تین سال میں رہائی بہت بڑا سرپرائز ہے،مجرم کو سزا میں ایک مہینے کی رعایت مل جاتی ہے لیکن ڈیڑھ سال کی رعایت میں نے کبھی نہیں دیکھی۔

شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ سوال اٹھ رہا ہے کہ ن لیگ نےپیپلز پارٹی سے کم سیٹیں کیوں حاصل کیں۔ ماہر قانون خدیجہ صدیقی نے کہا کہ مجرم کی سزا میں کمی کس بنیاد پر کی گئی میرے سامنے کوئی ریکارڈ نہیں ہے

آئی جی پنجاب اور فیاض الحسن چوہان کو اس پر لکھ چکی ہوں لیکن کوئی جواب نہیں آیا، مجرم کو سزا میں ایک مہینے کی رعایت مل جاتی ہے لیکن ڈیڑھ سال کی رعایت میں نے کبھی نہیں دیکھی۔

خدیجہ صدیقی کا کہنا تھا کہ شاہ حسین کی سزا کم کروانے میں جس طرح اثر و رسوخ استعمال ہوا نظر آرہا ہے، وہ پہلے ہی کہتے تھے کہ جیل اتھارٹیز تک پہنچنا کیا مشکل کام ہے ہم اسے نکلوالیں گے، فی الحال ہائیکورٹ میں چھٹیاں ہیں لیکن ان کی درخواست کیسے سن لی گئی،

سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں دس دس سال سے لوگوں کی اپیلیں نہیں سنی گئیں ان کے کیسز کیسے لگ جاتے ہیں، جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا معاملہ اس کیس میں پوری طرح نظر آرہا ہے، اس کیس میں سزا میں رعایت کیوں دی گئی مجھے پتا چلنا چاہئے،

قانون کے مطابق ہے تو مجھے منظور ہے دوسری صورت میں ہائیکورٹ جاؤں گی، ہائیکورٹ نے انہیں فیورنہیں کی لیکن جیل انتظامیہ پر سوال اٹھتے ہیں۔خدیجہ صدیقی نے بتایا کہ سی سی پی او لاہور کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست دیدی ہے لیکن مجھے کوئی جواب نہیں ملا، ڈر ہے میری درخواست پر جب تک عمل ہوگا کہیں دیر نہ ہوجائے۔

شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور نے کہا کہ نور مقدم قتل کیس میں ابھی تک کی گئی تفتیش اطمینان بخش ہے، تفتیش جس پیرایے میں جانی چاہئے اسی طرف جارہی ہے، ابھی تک جس طرح تفتیش کی جارہی ہے اس کے بعد ملزم کا سزا سے بچنا مشکل ہوگا، نور مقدم قتل میں ملزم کے علاوہ کوئی چشم دید گواہ نہیں ہے

اس کیس میں واقعاتی شہادتوں کے ساتھ فارنزک شہادتوں کی اہمیت ہے، ملزم کے گھر پر وقوعہ ہونا اور پولیس کے پہنچنے پر ملزم اور لاش کی موجودگی بہت مضبوط واقعاتی شہادت ہے،ملزم کے وکیل نے ابھی تک دفاع میں ملزم کے ذہنی مریض ہونے کی بات نہیں کی ہے۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر کے الیکشن میں شکست کے بعد سوال اٹھ رہا ہے کہ ن لیگ کی مستقبل کی سیاست کا لائحہ عمل کیا ہوگا، اب کیا حتمی طور پر شہباز شریف کا مفاہمانہ بیانیہ حاوی ہوجائے گا یا مریم نواز ، نواز شریف کا بیانیہ آگے بڑھاسکیں گی، شہباز شریف نے بطور پارٹی صدر آزاد کشمیر انتخابات میں کوئی جلسہ تو دور کی بات ہے آزاد کشمیر میں قدم بھی نہیں رکھا

کل جب مریم نواز، آزاد کشمیر کے وزیراعظم فاروق حیدر اور دیگر پارٹی رہنما آزاد کشمیر انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگارہے تھے تب بھی شہباز شریف نے نہ کوئی ایسا بیان جاری کیا نہ ہی کوئی ٹوئٹ کیا، پوری الیکشن مہم کے دوران بھی ان الزامات پر شہباز شریف خاموش رہے، آج جب ٹوئٹر پر ایک صارف نے مریم نواز سے پوچھا کہ کیا آپ اگلی پلاننگ کرنے میں مصروف ہیں یا خاموش ہوگئی ہیں؟ تو مریم نواز نے جواب میں لکھا ، اگلی پلاننگ۔

شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کے انتخابات میں تحریک انصاف نے واضح کامیابی حاصل کی ہے، تحریک انصاف پچیس نشستوں کے ساتھ سادہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے جبکہ پیپلز پارٹی 11نشستوں کے ساتھ دوسرے اور ن لیگ 6نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی، اس وقت سوال اٹھ رہا ہے کہ ن لیگ نے پیپلز پارٹی سے بھی کم سیٹیں کیوں حاصل کی ہیں۔

شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کے انتخابات میں ذاتیات پر حملوں اورا ن کے دفاع کی نئی روایت بھی دیکھنے میں آئی، پاکستان میں انتخابی مہم کے دوران ذاتی حملے نئی بات نہیں ہے لیکن جس طرح ان کا دفاع کیا گیا وہ نئی بات ہے

عمران خان نے جلسے میں مریم نواز کے صاحبزادے پر کرپشن کے پیسوں سے پولو کھیلنے کا الزام لگایا، مریم نواز نے اس کے جواب میں عمران خان کے بچوں کو یہودیوں کی گود میں پلنے کا طعنہ دیدیا، مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے اس بیان کا دفاع کیا تو دوسری جانب علی امین گنڈاپور انتخابی مہم میں بار بار مریم نواز اور بلاول بھٹو پر ذاتی نوعیت کے حملے کرتے رہے

وزیراعظم بھی انہیں روکنے کے بجائے ساتھ لے کر جلسے میں شریک ہوئے، انہوں نے پھر مریم نواز سے متعلق قابل مذمت باتیں کیں اور تمام حدیں پار کردیں، تحریک انصاف بجائے اس کے کہ علی امین گنڈاپور سے فاصلہ اختیار کرتی ان کی حوصلہ افزائی کی گئی

پارٹی کے آفیشل اکاؤنٹ سے وی اسٹینڈ ودھ علی امین گنڈاپور کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ان کی حمایت میں ٹوئٹس کی گئیں۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ اسلام آباد میں عید سے ایک دن پہلے دل دہلادینے والا واقعہ پیش آیا

مجرم ظاہر جعفر نے پاکستان کے سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کو گھنٹوں تک تشدد کا نشانہ بنایا، اس دوران نور مقدم نے بھاگنے کی کوشش کی، جان بچانے کیلئے روشندان سے چھلانگ لگائی مگر ملزم ظاہر جعفر انہیں گھسیٹ کر دوبارہ گھر میں لے گیا اور نہ صرف ان پر تشدد جاری رکھا بلکہ دردناک طریقے سے نور مقدم کا قتل کردیا، یہ واقعہ افسوسناک تو ہے ہی ساتھ ہی عورت کیخلاف طاقت کے مظاہرے اور اس پر تشدد کی ایک بدترین مثال بھی ہے

یہ واقعہ نہ صرف پراسیکیوشن بلکہ پاکستان کی عدلیہ کیلئے بھی ایک ٹیسٹ کیس ہوگا کہ کیسے اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے اور یقینی بنایا جائے کہ آئندہ اس قسم کے واقعات نہ ہوں۔

شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ خدیجہ صدیقی کیس کے مجرم شاہ حسین کو پانچ سالہ قید کی سزا ختم ہونے سے تقریباً ڈیڑھ سال پہلے ہی رہا کردیا گیا ہے، سوال اٹھ رہا ہے کہ ایک ساتھی طالب علم پر خنجر سے 23وار کرنے والے شاہ حسین کو سزا ختم ہونے سے پہلے ہی سزا میں کمی کے قانون کے برعکس چھوٹ کیسے دیدی گئی ہے، خدیجہ صدیقی پر حملے کے مجرم شاہ حسین نے لاہور ہائیکورٹ میں اپنی سزا میں ایک ماہ کمی کی درخواست دائر کی جو رواں ماہ سماعت کیلئے منظو رکی گئی۔

تازہ ترین