حسین و خوب صورت ’’پردے‘‘

January 14, 2022

ڈرائنگ روم ہو یا بیڈ روم پردے انہیں دل کش بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ دلکش ودیدہ زیب پردے گھر کی جاذبیت کو اُجاگر کرتے ہیں اور یہ کھڑکیوں اور دروازوں کے لئے ہمیشہ سے اولین ضرورت سمجھے جاتے ہیں۔ دراصل پردے جہاں گھر کی اہم ضرورت ہیں وہیں گھر کی خوبصورتی اور حفاظت کا احساس بھی اُجاگر کرتے ہیں۔ کبھی دروازے اور کھڑکیوں کے لئے پردے لازمی خیال سمجھےجاتے تھے ،مگر اب تو باقاعدہ اسے آرائشی اشیاء میں شمار کیا جانے لگا ہے۔

پردوں سے ہوا کا تصور بھی فراہم ہوتا ہے اور ان کے استعمال سے لطافت کا احساس بھی رہتا ہے۔ اس طرح کمرے کی خوبصورتی میں بھی واضح فرق پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پردوں کے بغیر گھر کی آرائش نا مکمل تصور کی جاتی ہے۔ بلکہ اب تو ان کا استعمال دروازے اور کھڑکیوں سے بھی آگے بڑھ چکا ہے۔دیواروں کو خوبصورت ظاہر کرنے اور گھر کی دلکشی میں اضافے کے لئے مختلف انداز میں سادہ دیوار پر دو طرفہ پردے بھی لگائے جاسکتے ہیں ۔پردوں کو دو قسموں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

نرم اور سخت،نرم قسم کے پردوں کی تیاری میں ہلکی اور نرم اشیاء مثلاً ریشمی، سوتی یا جالی دار ہر طرح کا کپڑا استعمال ہوتا ہے۔جب کہ سخت قسم کے پردے پلاسٹک، لکڑی اور بیڈ موتی وغیرہ پروکر لڑیوں کی شکل کا پردہ اور اسی طرح کی دوسری اشیاء کی مدد سے تیار کئے جاتے ہیں۔ سخت قسم کے پردے یعنی پلاسٹک اور دھات کے پردے”بلائنڈز“ کہلاتے ہیں ۔ یہ گھروں میں کم استعمال کیے جاتے ہیں۔ کپڑے کے پردے استعمال کرنے سے کمرے میں عمودی لکیریں پیدا ہوتی ہیں ان کی مدد سے چھت کے اونچے یا نیچے ہونے کے احساس کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

پردے کا استعمال گھروں میں عمومی طور پر روشنی سے بچاؤ اور گھر کی خوبصورتی کو قائم کرنے کے لئے کیا جاتا ہے۔ کھڑکیوں کے لئے بھاری پردے بنائے جاتے ہیں اور کوشش کی جاتی ہے کہ پردوں کو کھڑکی سے ممکنہ حد تک قریب لگایا جائے، تاکہ وہ روشنی کو با آسانی روک سکیں اور گھر کے درجۂ حرارت کو بھی کنٹرول کریں۔ کھڑکیوں کے لئے پردوں کا انتخاب بنیادی ہے، کیوںکہ وہ صرف گھر کی سجاوٹ کو مکمل کرنے کے لئے نہیں ہیں بلکہ ان کے ذریعہ ماحول زیادہ آرام دہ محسوس ہوتا ہے۔

بیڈ روم اور ڈائننگ روم میں ماحول کی خصوصیات کی وجہ سے وسیع پردے بہت اچھے لگتے ہیں۔ آپ کو آرام دہ اور پر سکون کمرے بنانے کے لئے پردوں کے لیے اچھے کپڑے کا انتخاب کرنا چاہیے ۔اگر آپ کوئی مخصوص قسم کا ڈیزائن بنوانا چاہتی ہیں تو کسی ڈیزائنر سے ڈیزائن بنوا کر چھپائی کرواسکتی ہیں ۔پردوں کے ڈیزائن میں روز بروز نئی نئی جدتیں سامنے آرہی ہیں۔ پردوں کا ڈیزائن منتخب کرتے وقت بھی چند باتوں کو ذہن میں رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ مثلاً کمرے کا سائز اور چھت کی اونچائی۔

اگر کمرے کا سائز مناسب ہے اور سامان زیادہ ہے تو کمرہ چھوٹا لگے گا ایسے کمروں کے لئے ہلکے رنگوں پر مشتمل چھوٹے چھوٹے ڈیزائن کے پردے زیادہ اچھے لگیں گے۔ لیکن اگر کمرے میں سامان کم ہے، جس کی وجہ سے کمرہ خالی اور بڑا بڑا محسوس ہو رہا ہے تو بڑے بڑے پھولوں والے ڈیزائن کے پردے کمرے کے خالی پن کو کم کر دیتے ہیں ایسے ڈیزائن کے پردوں کے رنگ بھی گہرے اور شوخ ہونے چاہئیں۔

پردوں کے ساتھ چھت کی اونچائی کا بڑا گہرا تعلق ہے۔ پردوں پر عمودی تہیں بنتی ہیں۔ اگر چھت زیادہ اونچی ہے تو دبیز کپڑے کا پردہ بہتر رہتا ہے۔ ایسے کپڑے کے پردوں پر موٹی اور کم تہیں بنتی ہیں، جس سے چھت کی اونچائی کم لگتی ہے جب کہ ہلکے اور باریک کپڑے کا پردہ نیچی چھت والے کمروں کے لئے مناسب ہے، کیوںکہ ایسے کپڑوں میں تہیں زیادہ بنتی ہیں ۔

کمرہ اگر چھوٹا اور چھت بھی نیچی ہے تو پردہ چھت سے لے کر زمین تک لگانا چاہیے۔ چھوٹے کمروں میں پردوں کو دیوار، فرنیچر اور دوسری آرائشی اشیاء سے ہم آہنگ ہونی چاہیے۔ اس طرح کمرے میں کشادگی کا احساس پیدا ہوگا۔اور اگر کمرہ بڑا ہے اور چھت بھی اونچی ہے تو پردے کو صرف کھڑکی تک محدود رکھئے۔ اس طرح پردے لگانے سے دیوار کی اونچائی کم محسوس ہو گی۔

فرنیچر اور دوسرا سامان اگر کمرے میں کم ہے تو پردہ کھڑکی کی اوپری حد سے زمین تک لگانا بہتر رہتا ہے۔ کمرے میں موجود آرائشی اشیاء کی تعداد اور سائز وغیرہ بھی پردوں کے انتخاب میں اہمیت رکھتی ہیں۔ اگر کمرے میں بھاری اور گہرے رنگوں کا سامان موجود ہے تو ہلکے رنگوں کے پردوں کے ذریعے ماحول کے تناؤ کو کم کیا جا سکتا ہے۔ نرم و نازک نقش و نگار کے پردے بھی ایسے کمروں کے لیے اچھے رہتے ہیں۔