محنت کرو

January 15, 2022

محمد حسین آزاد

ہے امتحاں سر پر کھڑا محنت کرو محنت کرو

باندھو کمر بیٹھے ہو کیا محنت کرو محنت کرو

بے شک پڑھائی ہے سوا اور وقت ہے تھوڑا رہا

ہے ایسی مشکل بات کیا محنت کرو محنت کرو

شکوے شکایت جو کہ تھے تم نے کہے ہم نے سنے

جو کچھ ہوا اچھا ہوا محنت کرو محنت کرو

محنت کرو انعام لو انعام پر اکرام لو

جو چاہو گے مل جائے گا محنت کرو محنت کرو

جو بیٹھ جائیں ہار کر کہہ دو انہیں للکار کر

ہمت کا کوڑا مار کر محنت کرو محنت کرو

تدبیریں ساری کر چکے باتوں کے دریا بہہ چکے

بک بک سے اب کیا فائدہ محنت کرو محنت کرو

یہ بیج اگر ڈالوگے تم دل سے اسے پا لو گے تم

دیکھو گے پھر اس کا مزا محنت کرو محنت کرو

محنت جو کی جی توڑ کر ہر شوق سے منہ موڑ کر

کر دو گے دم میں فیصلہ محنت کرو محنت کرو

کھیتی ہو یا سوداگری ہو بھیک ہو یا چاکری

سب کا سبق یکساں سنا محنت کرو محنت کرو

جس دن بڑے تم ہو گئے دنیا کے دھندوں میں پھنسے

پڑھنے کی پھر فرصت کجا محنت کرو محنت کرو

بچپن رہا کس کا بھلا انجام کو سوچو ذرا

یہ تو کہو کھاؤ گے کیا محنت کرو محنت کرو