حسد اور جلن کی آگ میں نہ جلیں

May 21, 2022

عائزہ صغیر

عام طور پر ہمارے معاشرے میں عورت کو نہ صرف انتہائی کمزور سمجھا جاتا ہے، بلکہ اس کی شخصیت کو بھی کمزوری سے وابستہ بیان کیا جاتا ہے لیکن جب عورت کس سے حسد اور نفرت کرتی ہے تو اُس وقت اس کی طاقت کا مقابلہ کوئی نہیں کر سکتا۔ اس موجودہ دور میں جہاں ہر طر ف نفسا نفسی ہے، ہر دوسرے دن بریکنگ نیوز کے نام پر ایک برائی کو منظر عام پر پیش کیا جارہا ہے، پھر بھی حسد اور جلن کی آگ بجھ نہیں رہی۔ وہ ایک دوسرے کا گھر اُجاڑنے کی منصوبہ بندی کرنے ہی میں مصروف ہوتی ہیں۔

عورت معاشرتی اکائی ہے، گھر کی دیکھ بھال اور بچوں کی تربیت کی ذمے داری انجام دے رہی ہے۔ لیکن اس کے برعکس وہ گھریلو جھگڑوں، ساس، نندوں کی لڑائیوں سے ہی باہر نہیں نکلپاتیں۔ اگر کوئی خاتون نوکری پیشہ ہو تو دوسری خواتین اسے جینے نہیں دیتیں۔ اُس سے حسد کرنے لگتی ہیں۔ دراصل کسی سے نفرت کرنا اور حسد کی آگ میںجلنا خود اپنی ذات کے لیے نقصان دہ ہے۔

بہتر ہوگا کہ اپنی صلاحیتوں قابلیتوں کے بل پر آگے بڑھیں۔ دوسروں کی جن باتوںسے آپ حسد کرتی ہیں غور کریںکہ وہ ایسا کیوں کررہی ہیں۔ اُن کی خوبیوں پر نظر رکھیں اور حسد کی آگ میں جلتے ہوئے خود کو نقصان پہنچانے کے بجائے اپنی اصلاح کریں۔ دوسروں کی خوبیوں کو اپنانے کی کوشش کریں۔ ان کی اچھی باتوں سے زیادہ سے زیادہ سیکھیں، پھر دیکھیں کہ خود بخود آپ میں بھی اچھی تبدیلی آتی جائے گی۔

اگر کسی خاتون کا اخلاق اچھا ہے اور لوگ اسی وجہ سے اس سے محبت کرتے ہیںتواس میں حسد کرنے یا جلنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ بھی اپنے اخلاق میںبہتری لاسکتی ہیں۔ مثبت سفر کا آغاز آپ کے اپنے عمل پر منحصر ہے۔ انسان جب چاہیے اور جہاںسے چاہیے منفی سوچ کو رد کرکے مثبت سفر کا آغاز کرسکتا ہے۔ خواتین کو چاہیے کہ اپنے آپ کاجائزہ لیں، ایسی باتوںکی طرف توجہ دیں جن سے دوسرے آپ کے قریب رہنا پسند کرتے ہوں۔

مائوں کو چاہیے کہ بیٹیوں کی تر بیت پر خصوصی توجہ دیں، کیوں کہ اس مادیت پرستی کے دور میںآج کی بچیاں خود سے برتر کلاس کو دیکھ کراُن سے حسد کرتی ہیں اور کبھی خود کو مجبور محسوس کرتی ہیں۔ شادی ہونے میں تھوڑی سی تاخیر ہو جائے تو اپنے آپ کو قصور وار سمجھنے لگتی ہیں۔ آج کی بیٹی کل کی ماںہے۔ اگر اس ماںکا معاشرتی شعور پختہ ہوگا تو یہ اصلاح نسواں اور ترقی نسواںمیں مثبتکردار ادا کرسکے گی۔ اگر آج خواتین اپنی بیٹیوں میں ان اوصاف کو اُجاگر کرتی ہیں تو یقیناً اگلی نسل نہ حسد کے جنگل میں بھٹکے گی اور جلن کی آگ میں جلے گی۔

خواتین اپنی بچیوں کو محبت و انسانیت کا درس دیں اپنی اولاد کی بہتر تربیت سے ثابت کریںکہ منفی رجحانات ان کی اپنی ذات کے لیے نقصان دہ ہیں۔ ہر دور میںخیر و شر کی قوتیں متصادم رہی ہیں اور رہیںگی، مگر اب وہ وقت آگیا ہے جب عورت کو اپنا مضبوط کر دار ادا کرنا ہوگا اور معاشرے کی بہتری کے لیے جدوجہد اور آواز بلند کرنی ہوگی، کیوں کہ بہتر معاشرے کی تعمیر وہی کرسکتی ہیں کوئی دوسرا نہیں۔ انہیں کے کر دار اور عمل سے یہ معاشرہ سنوار سکتا ہے۔ اب یہ وقت سوچنے کا نہیں بلکہ کچھ کرنے کا ہے۔